پاکستان میں روسی سفارتخانہ نے روس سے برآمدی سامان پہنچنے پر کہا ہے کہ روس سے سامان ٹرانسپورٹ انٹرنیشنل روٹس کنونشن کے تحت پاکستان پہنچا ہے۔ روس سے پاکستان تجارت مئی 2023ء تک تقریباً 50 فیصد بڑھی ہے۔ دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارتی حجم 760 ملین ڈالرسے زیادہ ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کا بڑھنا باہمی تعاون مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔ دوسری جانب، سفیر یورپی یونین ڈاکٹر رینا نے کہا ہے کہ یورپی منڈیوں میں پاکستان کی ترجیحی رسائی برقرار رہے گی۔ پاکستان کا جی ایس پی سٹیٹس بھی برقرار رہے گا۔ پاکستان کے ساتھ مزید سات ملکوں کے سٹیٹس میں بھی توسیع کا وقت آئے گا۔ یہ انتہائی خوش آئند امر ہے کہ روس اور پاکستان کے درمیان بہتر ہوتے تعلقات خطے میں امن و ترقی کے ضامن بنتے جا رہے ہیں جبکہ روس کی جانب سے بھی مثبت اقدامات سامنے آرہے ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت بھی شروع ہو چکی ہے۔ پاکستانی معیشت کی زبوں حالی کے پیش نظر اس وقت پاکستان کو ویسے بھی بیرونی تجارت اور سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس کی معیشت کو مستحکم کیا جاسکے، ملک میں بیروزگاری کا خاتمہ ہو اور عوام کی معاملاتِ زندگی میں بھی مزید بہتری لائی جاسکے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت صنعتی شعبے کو سستی بجلی اور گیس کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ صنعتی پہیہ چلے گا تو ملک میں بیرونی سرمایہ کاری اور تجارت کے بھی راستے کھلیں گے اور ملک خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو گا جس سے بیروزگاری کے عفریب پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔ بیرونی تجارت بھی ملکی خوشحالی سے ہی مشروط ہے۔ پڑوسی ملک اس کی بہترین مثال ہے جہاں صنعتی شعبے کو بنیادی سہولیات سستے داموں میسر ہیں۔ حکمران ملک و قوم کو خوشحال بنانے کے دعوے تب ہی حقیقی قالب میں ڈھال سکتے ہیں جب ملک میں صنعتی اور زرعی شعبے بجلی و گیس وافر اور ازراں نرخوں پر دستیاب ہوگی۔