پاک  سپاہ ،  مضبوط و مستحکم پاکستان کی ضامن 

 من کی باتیں …محمد خالد قریشی
mkhalidqureshi3000@gmail.com
 
قیام پاکستان سے قبل حضرت اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ ’’مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو دیکھ رہا ہوں‘‘ رواں ہفتے سینیٹر سید مشاہد حسین نے ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ فرانسیسی صدر نے اپنی پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا تھاکہ مغرب کا اثر دنیا کی معیشت اور اقتصادی ترقی میں ختم ہو رہا ہے،اب دنیا کی اقتصادی ترقی میں مشرق کا ٹھیک ٹھاک اثر ہو گا۔اس لئے دنیا بدلتے تقاضوں کے مطابق بدلتی اقتصادی صورت حال کو پیش نظر رکھنا ہو گا۔آج اگر چین ،روس ،بھارت ،ایران،ترکی اور سعودی عرب اقتصادی طور پر ایک نئے بلاک ،اقتصادی تعاون اور اشتراک عمل کی طرف جا رہے ہیں تو پاکستان کا اس میں بنیادی کردار واضع ہے۔آج اگر زمینی حقائق کو سامنے رکھیں تو شاید پاکستان دنیا کے بغیراقتصادی طور پر زندہ رہ سکتا ہے مگر ’’مشرق‘‘سے ابھرتی ہوئی قوتیں پاکستان کو نظر انداز کرکے اقتصادی ترقی نہیں کر سکتی،آج پاکستانی قوم اور پاکستان کے سیاستدانوں کو پاکستان کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لئے بھر پورکردار ادا کرنا ہو گا۔گذشتہ چند سالوں سے پاکستانی سیاست ذاتی انا،ضد،تکبر اور انتقام کا شاخسانہ بن گئی،اس کے اثرات تمام معاشرے کے کرداروں میں ہیں،سوشل میڈیا دور میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بعض پوشیدہ قوتیں اپنے ذاتی مقاصد کے لئے پاکستان کو کمزور کر رہی ہیں،پاکستان میں دشمن اور مخالف قوتیں روز اوّل سے پاکستان کو غیر محفوظ کرنے کے در پہ ہیں۔آج جتنی اتحاد،تنظیم ،یقین محکم کی ضرورت ہے شائد اس سے قبل نہ تھی۔آج اداروں کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا،آج صورتحال یہ ہے کہ صرف تین بیلین ڈالرز کے حصول کے لئے حقیقی معنوں میں پاکستان کی حکومت کو ایڑھیاں رگڑنی پڑی،صرف 9 ماہ کے لئے آئی ایم ایف کے قرضے کے لئے تمام حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کی ضرورت ہے۔ایسی سیاسی بدحالی تو1997 ؁ء میں بھی نہیں دیکھنی پڑی جب پاکستان نے بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کئے اور امریکہ نے اقتصادی پابندی عائدکی۔آج سوشل میڈیا میں یکطرفہ پروپیگنڈا چل رہا ہے،مگر سیاسی جماعتیں اپنے مخالفین کو زیر کرنے کے لئے زمین آسمان ایک کر رہی ہیں،کیا کوئی حکومت ،اپوزیشن اور ادارے ’’سب سے پہلے پاکستان ‘‘کی بات نہیں کر سکتے،اپنی سیاست کے لئے’’میثاق جمہوریت‘‘ہو سکتی ہے،آج ’’میثاق پاکستان‘‘اور ’’میثاق معیشت‘‘کیوں نہیں ہو سکتی۔آج اگر 24 کروڑ لوگ حکمرانوںاور سیاستدانوں سے پوچھیںتو یقین کریں شائد ہی کسی کو ’’پاکستان کا ترانہ‘‘آتا ہو،صرف اسکول کے بچوں کو آتا ہو گا مگر شاید ہی بچوں سمیت اساتذہ کو اسکا مطلب آتا ہو،آج کم از کم چیف جسٹس سپریم کورٹ ،وزیزاعظم پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف سید عاصم منیر قومی پرچم اور قومی ترانے کو عام اور لازمی قرار دیں۔14 اگست2023کو ’’میثاق پاکستان‘‘کے طور پر منائیں۔گلی گلی ،محلے محلے ،شہر شہر اوربازاروں میں قومی پرچم کو عام کریں ۔کم از کم ’’پاکستان ازم ‘‘تو زندہ کریں ۔پوری قوم کا پاکستان کے مقاصد کے لئے ایک ہونا ہو گا،پاکستان کی مٹی بہت ذرخیز ہے صرف ذرا نم ہونے کی ضرورت ہے،کیا پاکستان کا مقصد صرف سیاسی جماعتوں کے عروج و زوال میں ہی ہے۔قومی ترانہ اور اس کا مطلب آج ساری پاکستانی قوم کو معلوم ہونا چاہئے۔
… ہمارا بے مثال قومی ترانہ 
پاک سر زمین شاد باد
(مقدس سرزمین تو ہمیشہ خوشحال رہے)
کشور حسین شاد باد
(ہمیشہ بستی رہے میری خوبصورت زمین)
تو نشان عظم عالی شان
(تو بلند ہمتی کا نشان) 
ارضِ پاکستان
(میری پاک سر زمین)
مرکز زمین شادباد 
(ایمان کا یہ مرکز ہمیشہ قائم اور دائم رہے)
پاک سر زمین کا نظام ،قوت اخوت عوام
(اس ملک کا نظام یہاں پر رہنے والوں کی آپس کی محبت اور بھائی چارے سے چلتا ہے)
قوم ملک سلطنت ،پائندہ  تابندہ باد
(یہ قوم ،یہ ملک ،یہ سلطنت ہمیشہ زندہ رہے اور ہمیشہ روشن رہے)
شاد باد منزل مراد
(اور اپنے ہر مقصد کو یونہی خاشحالی کے رستے پر چلتے ہوئے حاصل کرے)
پرچم ستارہ و حلال
(یہ چاند ستارے والا پرچم)
رہبر ترقی و کمال
(ہماری ترقی اور عروج کا راہنما ہے)
ترجمان ماضی شانِ حال جانِ استقبال،سایہء خدائے ذوالجلال
(یہ ہمیں ہمارے شاندار ماضی کی یاد دلاتا ہے،ہمارے آج کی عظمت کو بیان کرتا ہے یہی ہمارے آنے والے کل کی قوت بنے گا اور ہم اس ملک اور قوم کے لیے اللہ تعالیٰ کی حفاظت مانگتے ہیں)
ہماری بہادر افواج جب برف پوش پہاڑوں ،ریگستانوں اور جنگ کے میدانوں میں اسی ترانے کی وجہ سے عظم اور ہمت کا نشان بن جاتی ہیں۔پاکستان آج اگر اللہ تعالیٰ کی مدد اور رسول محتشم ؐکی شفاعت سے قائم و دائم ہے تو اس میں پاک آرمی اور مسلح افواج کا زندگی اور موت کا کردار ہے۔’’پاکستان‘‘میں سے اگر پاکستانیت نکال دی جائے تو کچھ باقی نہیں بچتا ۔میری تمام ارباب اختیار ، حکمرانوں اور اپوزیشن سے گذارش ہے کہ یکم سے 14 اگست 2023 ؁ء حقیقی معنوں میں ’’یوم پاکستان‘‘اس شان اور آن سے منائیں ،تمام گھروں اور بازاروں میں قومی پرچم لگائیں،قومی ترانہ  سنائیں، اس سے بہتر کوئی ترانہ نہیں،ہماری بطور قوم بد قسمتی ہے کہ سب سے پہلے ’’پاکستان ‘‘کی جگہ اپنی ذات کو مقدم بنا لیا ہے ،تمام سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کہ ملک ہے گا ،مظبوط اور خوشحال اور توانا ہوگا تو سیاست ،حکومت اور اپوزیشن بھی ہوگا ’’سب سے پہلے پاکستان ،پاکستان زندہ باد‘‘
            

ای پیپر دی نیشن