ڈاکٹر طاہر بھلر
اگرتمام دوسرے صوبے کے پنشنرزکوموجودہ بجٹ میں پنجاب سے زیادہ پنشن ملتی ہے تو پنجاب کے وزیراعلی محسن نقوی کے پیٹ میں یہ کیوں مروڑ اٹھ رہے ہیں یاد رہے کہ سندھ ،کے پی کے بوڑھے پنشنرز کو ان کی حکومتیں ساڑھے سترہ فیصد پنشن دے رہی ہیں جبکہ صرف پنجاب کی حکومت جس کے سبراہ محسن نقوی ہیں کے پنشنرز کو پانچ فیصد اضافہ تک محدود کر دیا گیا ہے۔ حیرت ہے کہ نون لیگ جس کا ووٹ بینک ہی پنجاب ہے اس پر چپ تانے بیٹھی ہے اور اسی کے صوبہ پنجاب ہی میں انہیں کے وووٹروں کو دوسرے صوبوں کے مقابلے میں اچھوت سمجھ کر حقیر سلوک کیا جا رہا ہے جیسے انہوں نے پنجابی ہونے کا گویا کوئی جرم کر رکھا ہو۔بھئی اگر دوسرے صوبے ساڑھے سترہ فیصد پنشن لے رہے ہیں تو پنجاب کے پنشنرز کو کیوں پانچ فیصد تک محدود کیا گیا ہے۔ کیا کہیں یہ نون لیگ کے ووٹرز کے خلاف کوئی زرداری سازش تو نہیں تا کہ پنجاب کے ووٹرز کو ان سے متنفر کر کے ان کا ووٹ بنک کمزور کیا جا سکے۔ لگتا ہے نون لیگ ستو پی کر بیٹھی ہے یا شیخ چلی کی طرح ہوائی قلعے تعمیر کر رہی ہے۔ بھی ابھی تو ایکشن میں عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔ ابھی توعمرانی بیانیہ ووٹوں کی حد تک نون لیگ یا پی پی پی کو ناقابل یقین ڈس لگا سکتا ہے اور عمران خان نے حکومت چھوڑ کر آخر دم تک اپنا ووٹ بینک اور امریکا مخالف بیانیہ کیش کرانے کا مصمم ارادہ کیا ہوا ہے۔ کوئی مانے یا نہ مانے عمران خان کی پارٹی کہ عوامی مقبولیت ہی اب حاصل ہوئی ہے اور اب وہ ایک حقیقی بڑی عوامی پارٹی بنی ہے جس کے لئے عام لوگوں کے جذبات بدرجہ اتم ہمدردی کے ہیں۔اور تحریک انصاف کا ووٹ بنک بھی پنجاب ہی ہے۔ویسے ہم تین سو ممبران کی کابینہ تو رکھ لیتے ہیں ، کیا ہمارے جیسے غریب ملک صرف بیس وزارا پر مشتمل کابینہ کافی نہیں۔اسخاق ڈار صاحب نے جیسے پنشنرز کو اتنا بڑا بوجھ سمجھ رکھا ہے جیسے بحث کے لئے کوئی گویا انیں قارون کا خزانہ مل گیا ہو۔ ڈار صاحب کو کوئی بتائے کہ نوے فیصد سے زیادہ بوڑھے پنشنرز صرف ایک پنشن پر جی رہے ہیں۔لیکن کیا کرپشن بوجھ نہیں ہے، اتنا بڑا پروٹوکول بوجھ نہیں ہے،فضول ترین وزارتیں بوجھ نہیں ہیں، ایک دن میں لاکھوں کے حکومتی اخراجات بوجھ نہیں ہیں،مراعا عات بوجھ نہیں ہیں، کیا صدر علوی اتنا بڑا قافلہ فری لے جا کر حکومت کے بجٹ پر بوجھ نہیں ہیں ، کیا اتنے ممبران اسمبلی کو حج پر حکومت اخراجات پر بھیجنا بجٹ پر بوجھ نہیں ہے۔ ہر روز وزرا کے بیرون ملک دورے بو جھ نہیں ہیں، ہزاروں کا روزانہ کا پٹرول، لاکھوں کی گاڑیاں، مفت بجلی گیس، ٹیلی فون کے بل معاف،کنٹین سے راشن ششتا ترین اور غریب ان سبز نمبر پلیٹ والے وزارا کے اقابلے میں ہر پیز اپنی جیب سے ادا کرنے پر مجمبور ہیں۔سبز نمبر پلیٹ والی گاڑیاں واپس لی جائیں اور سترہ گریڈ سے اوپر ابسران کو غیر ضروری مراعات فورا واپس لی جائیں۔پنجاب کے تمام سرکاری ملازمین کو وفاق کے مطابق حق دو۔پنجاب پنشن پانچ فیصد اضافہ اپنے پاس رکھو کہ یہ پنشن بوجھ مگر سیاستدانوں کی تا حیات مراعات، پروٹوکول بوجھ نہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایسٹبلشمنٹ نے ہی ملک چلانا ہے،تو پھر اربوں کھربوں کے اسمبلیوں کے اخراجات ختم یا کم کرنے ہوں گے۔ہمارا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ ہم اس عمر میں کسی قسم کی سیاست میں ملوث ہوں ہماری صرف ایک بزرگ پنشنر کے ناطے صرف گزارش ہی ہے کہ خدا راہ وفاقی ملازمین اور دوسرے صوبوں کے پننشنرز کے برابر پنجاب کے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو بھی حقوق دیں تا کہ کسی کو حق تلفی کا احساس نہ ہو اور نہ ہمیں سڑکوں پر آکر کسی قسم کے احتجاج کی ضرورت پیش آئے۔ہم غیر سیاسی لوگ ہیں اور نہ ہم کسی ابہام میں پڑنا پسند کرتے ہیں۔ ہمارے نئے آنے والے بیریوکریٹ، سیاستدان ضرور آج کل کی مہنگائی کے اس دور میں ان گزارشات کو ہی بڑا سمجھیں۔ہماری جیتنی عمر اس ملک میں گزارنے والا اس ملک کی خیر خواہی کے علاوہ اور کیا سوچے گا۔
پنجاب میں پنشنرز سے ظالمانہ سلوک کیوں
Jul 10, 2023