واشنگٹن (این این آئی) امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے کہا ہے کہ ایک ساتھ رہنے اور عالمی خوشحالی میں حصہ لینے کا راستہ تلاش کرنا امریکہ اور چین کی ذمہ داری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان اعلی سطح کے مذاکرات پر زور دیا۔ امریکی تجارتی پابندیوں کا مقصد چین پر معاشی فائدہ حاصل کرنا نہیں۔ جینیٹ ییلن نے کہا کہ حالیہ دنوں میں سینئر چینی حکام کے ساتھ 10 گھنٹے کی ’براہ راست‘ ملاقاتیں ’نتیجہ خیز‘ رہیں، جس سے سپر پاورز کے درمیان اکثر کشیدگی کا شکار تعلقات کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ چین سے روانہ ہونے سے قبل امریکی سیکرٹری خزانہ جینیٹ ییلن نے کہا کہ امریکا اور چین کئی معاملات پر متضاد ہیں لیکن ان کے دورے سے تعلقات میں استحکام لانے کے لیے پیش قدمی کی گئی ہے۔ بیجنگ میں امریکی سفارت خانے میں ایک پریس کانفرنس میں غیر منصفانہ اقتصادی طریقوں اور امریکی کمپنیوں کے خلاف حالیہ کارروائیوں کے بارے میں امریکا کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان اہم اختلافات ہیں۔ لیکن صدر جو بائیڈن اور میں، امریکا اور چین کے درمیان تعلقات کو طاقت کے تصادم کے دائرے میں نہیں دیکھتے، ہمارا ماننا ہے کہ دونوں ممالک کی ترقی کے لیے دنیا کافی بڑی ہے۔ تائیوان سمیت قومی سلامتی کے معاملات پر امریکا اور چین کے تعلقات کشیدہ ہیں جہاں جدید ٹیکنالوجیز پر امریکی برآمدات پر پابندی اور چین ریاستی صنعتی پالیسیوں کے باعث امریکا دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تعلقات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکی سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد چین کی نئی اقتصادی ٹیم کے ساتھ تعلقات قائم کرنا اور ان کو مضبوط کرنا، غلط فہمی کو کم کرنا اور موسمیاتی تبدیلی اور قرض جیسے شعبوں میں تعاون کی راہ ہموار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ پیش رفت کی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک صحت مند معاشی تعلقات قائم کر سکتے ہیں جس سے دونوں ممالک سمیت دنیا دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔