اسلام آباد(نامہ نگار)پاکستان ناقص زرعی پالیسی کے باعث ہر سال قیمتی زرمبادلہ بیرون ملک سے زراعت سے متعلقہ مصنوعات درآمد کر نے پر خرچ کر تا ہے،زرعی مصنوعات کی درآمد پر سالانہ 10ارب ڈالر خرچ ہو تے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق ایک زرعی ملک ہو نے کے باوجود پاکستان میں تیل دار اجناس،روئی،گندم ،چینی،فروٹس اور سبزیاں تک بیرون ملک سے درآمد کی جا تی ہیں جس پر کثیر زرمبادلہ خرچ ہو جا تا ہے اور حکومت کی طرف سے ان زرعی مصنوعات کی پاکستان میں پیداوار میں اضافے کے لیے کوئی ٹھوس پالیسی ہی مو جود نہیں ہے صرف کاغذوں کی حد تک پالیسیاں بنائی جا تی ہیں لیکن ان پر عملدرآمد ہی نہیں ہو پاتا ہے ،ملک میں تیل دار اجناس کی پیداوار میں اضافے کے لیے آئیل سیڈ ڈویلپمنٹ بورڈ تو بنا یا گیا ہے لیکن اس کی کارکردگی صفر ہے جس کی وجہ سے پاکستان کھا نے کا تیل بیرون ملک سے درآمدکر تاہے پاکستان میں آبادی میں اضافے کی وجہ سے گندم کی سالانہ کھپت 30.8ملین ٹن سے تجاوز کرگئی ہے لیکن اس سال کی پیداوار 26.4 ملین ٹن ہے ، یہی حال کپاس کی پیدوار کا ہے جس میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور پاکستان میں کپاس کی فصل سے جڑی صنعت کا پہیہ چلا نے کے اربوں ڈالر روٗی کی درآمد پر خرچ ہو تے ہیں ،ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر زراعت کے شعبے پر توجہ مرکوز کی جائے تو پاکستانی معیشت کو نہ صرف سہارا ملے گا بلکہ فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا ۔
ناقص زرعی پالیسی ، پاکستان درآمد پر سالانہ 10ارب ڈالر خرچ کرتا ہے
Jul 10, 2023