سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اپنے ٹویٹر بیان میں کہا کہ آج صبح 2 بجے میرے عزیز دوست سید قاسم شاہ کے دونوں گھروں میں میری گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا گیا۔انہوں نے کہا کہ جب میں نہ ملا تو اُن کے گھروں میں بُرے طریقے سے توڑا پھوڑ کی گئی اور اُن کے اکلوتے 11 سالہ بیٹے سید عون محمد کو اٹھا کے ساتھ لے گئے، میرے گھروں میں 5 مرتبہ ریڈ کیا گیا جبکہ 30 سال پہلے میری مرنے والی ماں کے گھر کو بھی نہیں بخشا گیا۔سابق وزیر کا کہنا تھا کہ میرے 3 ٹیلی فون لیپ ٹاپ گھڑیاں گاڑیاں سب کچھ لے گئے،عدالت کے حکم کے باوجود میری گاڑیوں کو واپس نہیں کیا جا رہا، اندھیر نگری چوپٹ راج ہے۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک میں فسطائیت ہے چنیگزیت ہے بربریت ہے لاقانونیت ہے ۔میں اپنی پارٹی کے نشان قلم دوات پر ایک سیٹ پے، الیکشن لڑتا ہوں لیکن میرا ٹوئٹ مجھے آزادانہ جینے کا حق نہیں دے رہا، میرے گھروں کو ھلواڑہ اور چوینڈہ بنا دیا گیا ہے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے مزید کہا کہ میرے ملازمین کو مار مار کر بازو توڑ دیے گئے، ملازمین کام چھوڑ کر چلے گئے، 9 مئی کے واقعے کی مجھ سے زیادہ کسی نے مذمت نہیں کی لیکن میں دباؤ میں آکر پریس کانفرنس کرنے والوں میں سے نہیں ہوں ۔انہوں نے کہا کہ نسلی ہوں اصلی ہوں دوستی اور دشمنی قبر کی دیوار تک نبھاوں گا، جان آنی جانی چیز ہے اور جو قول میرا دنیا بھر میں مشہور ہوا ہے اُسے پھر دھراتا ہوں، موت میری محبوبہ جیل میرا سرال ہتھکڑی میرا زیور ہے، ہارتا وہ ہے جو ہار مانتا ہے موت کے منہ سے بھی انشاءاللہ کامیابی چھین لیں گے۔