کینیا ہائیکورٹ کا  ارشد شریف قتل کیس کا برحق فیصلہ

کینیا کی ہائیکورٹ نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کا قتل غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیدیا۔ عدالت نے ارشد شریف کے اہلخانہ کو 2 کروڑ 17 لاکھ پاکستانی روپے ہرجانہ دینے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ارشد شریف کا قتل ’شناخت میں غلطی کا نتیجہ نہیں تھا۔ کینین ہائیکورٹ نے گولی چلانے والے پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب، ارشد شریف کی بیوہ جویریہ ارشد نے کینین عدالت کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ارشد شریف کو کینیا میں انصاف مل گیا مگر پاکستان میں انصاف ملنا باقی ہے۔ یہ جنگ اکیلے لڑی، صرف پاکستانی عوام اور چند صحافتی ادارے ساتھ تھے۔ ادھر، سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس پر 48 صفحات پر مشتمل تفصیلی رائے جاری کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھٹو کیس میں شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے، ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف کوئی براہ راست شواہد موجود نہیں تھے۔ بھٹو معصوم تھے جنھیں غیر آئینی عدالتوں نے سزائے موت دی جبکہ سزا کے لیے شواہد بھی ناکافی تھے۔ ارشد شریف کی اہلیہ نے جو کہا اور سپریم کورٹ کی طرف سے بھٹو ریفرنس میں جو رائے دی گئی ان دونوں کا تعلق ایک ہی بنیادی مسئلے سے ہے اور وہ یہ ہے کہ ہماری عدالتوں کی کارکردگی کیا ہے اور ملک کے اندر اور باہر ان پر اعتماد کیا جاتا ہے یا نہیں۔ عالمی سطح پر جاری ہونے والی عدالتوں کی رینکنگ واضح کرچکی ہے کہ دنیا کی نظر میں ہمارا عدالتی نظام کہاں کھڑا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عدلیہ ریاست کا ایک اہم ستون ہونے کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اپنا کڑا احتساب خود کرے اور اس کام میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ عدل و انصاف کے تقاضے پورے کر کے ہی عالمی سطح اور اندرون ملک پاکستان کی عدلیہ پر اعتماد بحال کیا جاسکتا ہے۔ مزید یہ کہ ارشد شریف قتل کیس میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن