عوامی انقلاب کے لیے سازگار حالات

آج پاکستان استحصالی جابرانہ نظام کی وجہ سے اس مقام پر پہنچ چکا ہےجہاں پر اس کی سمت درست کرنے کے لیےعوامی انقلاب کے علاوہ اور کوئی آپشن باقی نہیں بچا - 8 فروری 2024ءکے انتخابات میں عوام نے بے مثال جوش جذبے اور عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے نرم انقلاب لانے کی کوشش کی جسے عوام دشمن استحصالی قوتوں نے ریاستی جبر اور طاقت سے مسترد کر دیا- پاکستان کے نوجوانوں کی رائے اور آواز کو جس ڈھٹائی کے ساتھ مسترد کیا گیا اس کے بعد ان کا انتخابات پر اعتماد ہی اٹھ چکا ہے- نوجوان فکری اور ذہنی طور پر انقلاب پر آ مادہ ہو چکے ہیں- بجلی کے ہوشربا بلوں اور کھانے پینے کی اشیاءکی قیمتوں میں ظالمانہ سنگدلانہ اضافے نے پاکستان کے ہر گھر کو متاثر کر رکھا ہے- آئی ایم ایف کی شرائط پر مبنی عوام دشمن قومی بجٹ 2024-25ءنے عوامی انقلاب کے لیے حالات کو مزید سازگار بنا دیا ہے- عوام دشمن طاقتیں سٹیٹس کو برقرار رکھنے کے لیے متحد ہو چکی ہیں - جن کے خلاف مقامی سطح پر مزاحمت کے واقعات نظر آ رہے ہیں- آزاد کشمیر کے نوجوانوں نے اپنے مسائل کے حوالے سے کامیاب لانگ مارچ کرکے پاکستان کے نوجوانوں کے لیے مثبت پیغام دیا ہے-ریاستی ادارے ایک دوسرے کے خلاف محاذ ارائی کی کیفیت میں ہیں- وہ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ اور دفاع کرنے کے قابل ہی نہیں رہے- عوامی طاقت سے ہی ریاستی اداروں کو ان کی آئینی حدود کے اندر رکھا جا سکتا ہے- اگر منظم بیدار اور باشعور انقلاب کا آغاز نہ کیا گیا تو خدا نخواستہ پاکستان خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے- پاکستان کے انقلابی طبقے مزدور کسان غریب اور محروم عوام لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے کروڑوں افراد کی زندگیاں جہنم بن چکی ہیں- اگر پاکستان اور عوام دوست افراد انقلاب کی سنجیدہ کوششوں کا آغاز کریں تو عوام ایسی جدوجہد کا حصہ بننے کے لیے تیار ہوں گے- عوامی انقلاب کے بغیر سیاسی معاشی اور انتظامی بھل صفائی ممکن نہیں ہے اور نہ ہی انقلاب کے بغیر حقیقی آزادی کا خواب پورا ہو سکتا ہے-
عمران خان عوام کی امیدوں کا مرکز بن چکے ہیں- وہ اگر حالات کا درست ادراک کرتے ہوئے انقلابی لانگ مارچ کا اعلان کریں تو پورا ملک ان کی کال پر متحد اور متحرک ہو سکتا ہے - عوامی انقلاب کو کامیاب بنانے کے لیے لازم ہے کہ عوام کے سامنے واضح قومی انقلابی ایجنڈا پیش کیا جائے جو ہر دل کی آواز ہو اور محروم افراد کو انقلابی پلیٹ فارم پر متحد کر سکے- چھ ماہ انقلاب کی تیاری کی جائے- پاکستان بھر کی انقلاب دوست قوتوں کو منظم اور متحد کیا جائے- تحریک انصاف نے کڑے احتسابی نظام اور نئے پاکستان کا نعرہ لگایا تھا- عوام نے کھلی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ انتخابی سیاست سے تبدیلی ممکن نہیں ہے یہ تجربہ کئی بار ناکام ہو چکا ہے- قومی ایجنڈے پر مبنی انقلاب کی کال دی جائے تو پورے پاکستان کے عوام سڑکوں پر نکل آئیں گے- ریاستی اداروں کے پاس عوام کے مطالبات تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہوگا- عوامی انقلاب کی طاقت سے اقتدار کی تبدیلی لائی جائے جو تین سال کے لیے ہو- انقلابی عوامی حکومت تین سال کے اندر ادارہ جاتی اصلاحات نافذ کرے جو پہلے ہی تیار پڑی ہیں- سیاسی اور جمہوری نظام کو تبدیل کیا جائے تاکہ پاکستان اور عوام دوست افراد منتخب ہو کر پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کر سکیں - تین سال کے اندر پاکستان پر قابض مافیاز کا خاتمہ کیا جائے وہ تمام ادارہ جاتی اصلاحات نافذ کی جائیں جن کو عوام دشمن مافیاز نے روک رکھا ہے- عمران خان اگر انقلاب کے بغیر ایک بار پھر اقتدار میں آ بھی جائیں تو سٹیٹس کو کی حامی استحصالی قوتیں انہیں اسی طرح ناکام بنا دیں گی جیسے انہیں 2018ء کے انتخابات کے بعد ناکام بنا دیا گیا تھا- وہ اپنے پروگرام اور خواہش کے باوجود عدلیہ بیوروکریسی پولیس اور سیاسی جمہوری نظام میں تبدیلیاں نہیں لا سکے تھے -عوام کی محبت اور جذبے کو عوام کے مفاد میں استعمال کیا جانا چاہیے - عوام کا مفاد انقلاب کے بغیر ممکن نہیں ہے-
عوام کو مایوسی اور نا امیدی سے باہر نکالنے کے لیے بھی لازم ہے کہ انقلاب کی تیاری کی جائے اور عوام کے دلوں میں مثبت بامعنی اور تعمیری تبدیلی کی امید پیدا کی جائے-پاکستان کے تمام ریاستی ادارے اور محکمے ناکارہ اور زوال پذیر ہو چکے ہیں-جوہری اصلاحات کے بغیر ان اداروں کو اور محکموں کو عوام دوست اور فعال نہیں بنایا جا سکتا- لازم ہے کہ ایک عوامی انقلاب برپا کیا جائے تاکہ پاکستان کی ازادی اور سلامتی اور خود مختاری کو بھی محفوظ بنایا جا سکے-حالات کو اگر جوں کا توں رکھا جائے تو پاکستان کی آزادی اور سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں-جبکہ کامیاب عوامی انقلاب پاکستان کی سلامتی خوشحالی اور آزادی کا ضامن ثابت ہو سکتا ہے-موجودہ ریاستی نظام کے ذریعے استحصالی طبقوں کی ذہنیت کو تبدیل کرنا ہرگز ممکن نہیں رہا-پاکستان کے نوجوانوں کو بھی اب آنکھیں کھول لینی چاہیں اور بیدار ہو جانا چاہیے اور اس حقیقت کا اعتراف کر لینا چاہیے کہ انقلاب کے سوا پاکستان کو بچانے اور عوام کو بنیادی انسانی حقوق دینے کے لیے اور کوئی آپشن باقی نہیں بچا- جو لیڈر سازگار حالات سے فائدہ اٹھانے کی بجائے عوامی انقلاب کی مخالفت کریں تو انکے بارے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ ان کو صرف اقتدار کی خواہش ہے اور عوام کا مفاد ہرگز عزیز نہیں ہے- عوام کا غصہ نفرت اور اشتعال خانہ جنگی کے لیے ہرگز استعمال نہیں ہونا چاہیے بلکہ منظم اور باشعور عوامی انقلاب کے ذریعے مستقل اور پائیدار حل تلاش کرنا چاہیے-جب نوجوان پاکستان کے ہر شہر اور گاو¿ں میں انقلاب کا نعرہ بلند کریں گے تو انقلاب کی تحریک منظم اور فعال ہو جائیگی-پاکستان کے عوام کی عزت اور وقار بحال کرنے کے لیے اور پاکستان کی آزادی اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے انقلاب ناگزیر ہو چکا ہے جس کے لیے حالات آج بہت سازگار ہیں- پاکستان کے پڑھے لکھے سوچ بچار کرنے والے افراد جو عمران خان کی حمایت کر رہے ہیں ان کا بھی فرض ہے کہ وہ عمران خان پر دباو¿ ڈالیں کہ وہ ایک بار پھر ناکام راستے پر چلنے کی بجائے ایسا راستہ اختیار کرے جس میں کامیابی کے امکانات موجود ہیں-اگر پاکستان ریاست اور عوام کے مفاد میں سوچ بچار کی جائے تو ایک ہی نتیجہ نکلتا ہے وہ عوامی انقلاب کا ہے-عوامی انقلاب کے بغیر مافیاز کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی پاکستان کے اندر مثبت اور تعمیری تبدیلی لائی جا سکتی ہے-ریاستی اداروں میں اصلاحات لا کر انہیں فعال اور عوام دوست بنانے کے لیے بھی انقلاب ضروری ہوچکا ہے- عوامی انقلاب کے بعد تین سال کے اندر یکساں احتساب کیا جائے اصلاحات نافذ کی جائیں اس کے بعد انتخابات کروائے جائیں - پاکستان میں آئین اور قانون کی حکمرانی سماجی انصاف اور ہر شہری کے لیے مساوی مواقع عوامی انقلاب کے بغیر ممکن نہیں ہیں-

ای پیپر دی نیشن