’صدر بائیڈن جرمن چانسلر سے طے شدہ خفیہ ملاقات کے بجائے سونے کے لیے چلے گئے‘

Jul 10, 2024 | 11:01

جیسے جیسے وقت گذر رہا ہے امریکی صدر جوبائیڈن کی انتخابات میں شرکت کے حوالے سے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ عرصہ قبل صدر بائیڈن کو جرمن چانسلر کےساتھ ایک اہم میٹنگ کرنا تھی مگر انہوں نے طے شدہ ملاقات میں اپنی جگہ وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کو بھیجا اور خود سو گئے تھے۔امریکی صدر جو بائیڈن اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مباحثے میں خراب کارکردگی کے بعد اپنا امیج بہتر بنانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب ایک امریکی اخبار نے بائیڈن کےحوالے سے ایک اور واقعے کی تفصیلات شائع کیں۔ ان تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ صدر بائیڈن نے جرمن چانسلر سے خفیہ ملاقات کرنا تھی مگر انہوں نے اپنی جگہ ملاقات کے لیے وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کو بھیج دیا اور خود سونے کے لیے بستر پر چلے گئے۔دو باخبر افراد نے منگل کے روز امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل" کو بتایا کہ جو بائیڈن نے جون 2022ء میں ’جی 7‘ سربراہی اجلاس کے دوران جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ خفیہ ملاقات کرنے کے بجائے اپنے بستر پر جا کر سونے کو ترجیح دی۔ اگرچہ کانفرنس شام کے وقت میں طے کی گئی تھی۔امریکی صدر نے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو جرمن چانسلر اولاف شولز سے الپس کے ایک ریزورٹ میں ملنے کے لیے بھیجا لیکن بلنکن نے صدر کی نیند پر حیرت کا اظہار کیا۔غیر رسمی ملاقات کا اہتمام یوکرین کے بارے میں ایک خفیہ میٹنگ کے طور پر کیا گیا تھا۔ یہ ملاقات شام کو ہونا تھی۔ کیونکہ جرمن حکام کو معلوم تھا کہ بائیڈن رات کو تھکے ہوئے ہیں لیکن یہ ٹھیک نہیں ہوا۔

امریکہ کی تردید
درایں اثناء امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس بات کی تردید کی کہ بائیڈن کو اس وقت آرام کی ضرورت تھی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے امریکی اخبار کو بتایا کہ "سیکرٹری بلنکن نے ایسا کچھ نہیں کہا"، لیکن انہوں نے اس وقت شولز کے ساتھ ملاقات میں بائیڈن کی عدم موجودگی کی تردید نہیں کی۔اس واقعے کا انکشاف جو بائیڈن کے لیے ایک مشکل وقت میں ہوا۔ گذشتہ جون کے اواخر میں ان کے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انتخابی مباحثے میں تباہ کن کارکردگی کے بعد ان پر صدارتی الیکشن کی دور سے الگ ہونے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔دوسری طرف بائیڈن نے بار بار انتخابات سے دستبرداری سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ واحد امیدوار ہیں جو ٹرمپ کا مقابلہ کرنے اور انہیں شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مزیدخبریں