"غزہ میں جنگ رکوانے کے لیے امریکہ میں احتجاج کے پیچھے ایرانی کارندے اور پیسہ تھا"

امریکی انٹیلیجنس کے اعلیٰ ذمہ دار نے امریکہ میں غزہ جنگ بندی کے لیے ہونے والے حالیہ احتجاج کے پیچھے ایرانی ایجنٹوں کے متحرک رہنے کا انکشاف کیا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس کی طرف سے یہ انکشاف منگل کے روز کیا گیا ہے۔اس بڑے انکشاف کے مطابق ایرانی حکومت کے ایجنٹ غزہ میں جنگ بندی کرنے اور ہلاکتیں روکنے کے مطالبات کرنے والوں میں داخل ہو گئے تھے۔ جنہوں نے امریکہ کی طرف سے غزہ میں اسرائیلی جنگ اور اسرائیل کو فراہم کیے جانے والی مالی وسائل کو ٹارگٹ بناتے ہوئے اس معاملے پر تنقید کی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران ایرانی حکومت کے کارندے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل کی غزہ جنگ کے خلاف متحرک ہو گئے اور ' ایک پلے بک ' استعمال کرتے ہوئے جو ہم پچھلے کئی برسوں سے اس طرح کے دوسرے کارندوں کے ہاتھوں استعمال ہوتے دیکھتے رہے ہیں۔’نیشنل انٹیلی جنس ' کی ڈائریکٹر ایوریل ہینس نے کہا ' ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ اس دوران ایرانی حکومت کے ایجنٹ آن لائن سرگرم کارکنوں کی طرح احتجاج کرنے والے کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ، حتیٰ کہ احتجاج کرنے والوں کی مالی مدد کرتے رہے۔'واضح رہے امریکہ میں یہ دور تک پھیلا 'اسرائیل مخالف ' احتجاج جاری رہا، خصوصاً امریکی تعلیمی اداروں میں زیادہ سرگرمی سے کیا جاتا رہا۔ یہ احتجاج سات اکتوبر کے بعد سے شروع ہو گیا تھا۔امریکی حکام بشمول صدر جوبائیڈن نے بھی اسرائیل کی شہریوں پر بلا امتیاز بمباری کا اسرائیل کو الزام دیا کہ اس دوران 35000 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ لیکن یہ واضح نہ ہوا کہ ان میں حماس کے کتنے ممبرز مارے گئے۔ ڈائریکٹر نیشنل اینٹیلی جنس ہینس کے مطابق امریکی شہری ایرانی مہم میں استعمال ہوتے رہے اور انہیں خبر نہ ہو سکی ان کی ڈیلنگ کسی غیر ملکی حکومت کے ساتھ چل رہی ہے اوروہ ایران کی حکومت ہے۔ اس تناظر میں ہم ' تمام امریکیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ محتاط رہیں اور آن لائن سامنے آنے والے ایجنٹوں کے ساتھ نہ جڑیں جنہیں وہ ذاتی طور پر نہیں جانتے ہیں۔ہینیس کے بقول ایران امریکی جمہوری اداروں کے عوام میں اعتماد کو کمزور کرنے اور اپنے اثر رسوخ کو بڑھانے کی کوششوں میں جارحانہ انداز اختیارکر رہا ہے۔ انہیں اس امر پر زیادہ تشویش ہے کہ ایران کا یہ مہماتی انداز امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے سامنے آیا ہے۔ان کا کہنا ہے' ایران تسلسل کے ساتھ سائبر سرگرمیوں کے ذریعے اور سوشل میڈیا کے ذریعے خطرات پیدا کر رہا ہے۔' لگتا ہے کہ ایران اپنی انٹیلی جنس کے ذریعے اس معاملے کو جاری رکھے گا۔ تاکہ ایرانی بیانیے کو طاقت دے سکے اور پھیلا سکے۔'

ای پیپر دی نیشن