اسلام آباد (خبر نگار) قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس مالی سال 2024-25ء پر فافن نے رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق بجٹ پیش کرنے سے منظوری تک اسمبلی اجلاس کے 48گھنٹے 2منٹ صرف ہوئے۔ 179 ارکان قومی اسمبلی نے بحث میں حصہ لیا، سنی اتحاد کونسل کے 69 ارکان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیا، تقریبا 60 ارکان بجٹ اجلاس کی تمام نشستوں میں شریک ہوئے۔ 5 نے بجٹ اجلاس کی کسی بھی نشست میں شرکت نہ کی، بحث میں حصہ لینے والوں میں سے 70 فیصد ارکان نے بجٹ تجاویز پر تنقیدی رائے کا اظہار کیا۔ بجٹ پر تنقید کرنے والوں میں حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کے ارکان بھی شامل تھے۔ پیپلز پارٹی کے 40، مسلم لیگ (ن) کے 37، ایم کیو ایم کے 18 ارکان نے بجٹ پر بحث کی جے یو آئی کے 5اور آزاد 5 ارکان نے بحث میں حصہ لیا۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، آئی پی پی، مسلم لیگ ق اور ایم ڈبلیو ایم کے ایک، ایک رکن نے حصہ لیا۔ اپوزیشن نے 133مطالبات زر میں سے 30 پر کٹوتی کی 422 تحاریک پیش کیں۔ تمام مسترد ہوئیں، موجودہ مالی سال کے لیے103 مطالبات زر بغیر کسی کٹوتی تحریک کے منظور کر لئے گئے۔ گزشتہ 2 مالی سالوں کے لیے ضمنی اور اضافی مطالبات زر بغیر کسی بحث کے منظور ہوئے۔ اجلاس کی 13نشستوں میں سے 5 کی حرف بحرف مباحث ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے جا چکے ہیں۔ اسمبلی کے آفیشل یوٹیوب چینل پر ایوان کارروائی کی ویڈیوز کے بعض حصوں کی آڈیو بند کر دی گئی۔ وزیراعظم اور وزرا نے بجٹ اجلاس میں کم از کم 9یقین دہانیاں کروائیں۔