اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ نواز شریف نے اوباما سے عافیہ کو رہا کرنے کی بات کی تھی تاہم اوباما نے انکار کرتے ہوئے کہا تھا یہ ہم کچھ نہیں کرسکتے یہ عدالت کا معاملہ ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جو بیانیہ بنایا گیا کہ پاکستان سفارتی سطح پر تنہا ہو چکا ہے غلط ہے، یہ واضح کردوں کہ پاکستان سفارتی سطح پر تنہا نہیں ہے، حکومت کے پہلے سو دن میں سفارتی سطح پر اعلیٰ سطح کے دورے ہوئے ہیں سفارتی سطح پر پاکستان کے لیے معاملات بہتر ہو رہے ہیں۔ایم ایل ون پر پہلا مرحلہ جلد مکمل ہو جائے گا جس کی سمری بھی آ جائے گی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری کوشش براہ راست سرمایہ کاری اور ایکسپورٹ پر ہے، ہمارا فوکس اب ان چیزوں پر ہے، کچھ لوگ مایوسی پھیلاتے ہیں۔ وہ مایوسی پھیلانا بند کردیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس معدنیات ہیں قدرتی ذخائر ہیں، پاکستان میں بجلی کی قیمتیں عالمی مقابلہ کرنے کے معاملے پر مطابقت نہیں رکھتیں، انسانی وسائل کیلے لوگوں کی اسکلز بڑھانے پر کام ہوگا، چائنہ کمپنی ہواوے کے ساتھ بھی اسکلز ٹریننگ پر بات ہوئی ہے۔ پاکستان اپنے ہمسائے تبدیل نہیں کرسکتا، اس لیے بہتر یہی ہے کہ ہمسائے سے تعلقات بہتر کیے جائیں، پاکستان کی کوشش ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات مثبت ہوں، داسو پر ہونے والے حملہ صرف دہشت گرد حملہ نہیں تھا داسو حملہ پاکستان چین تعلقات پر ضرب لگانے کی کوشش تھی۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ دو واقعات نے پاکستان کو نقصان پہنچایا، چائنیز انجینئرز پر حملے ہوئے، صرف چائنہ کے شہریوں کے نشانہ بنایا گیا کیوں صرف چائنیز کو ٹارگٹ کیوں کیا گیا؟ سی پیک کا منصوبہ مخالفین سے برداشت نہیں ہورہا، چینی دونوں واقعات میں ٹی ٹی پی ملوث ہے اسی لیے ہمارا افغانستان سے یہی مطالبہ کے ٹی ٹی پی کو نکالے۔انہوں ںے کہا کہ پولیو 2018ء میں پاکستان سے ختم ہو گیا تھا لیکن افغانستان سرحد سے آمدورفت کی وجہ سے کے پی کے علاقوں میں پولیو کیسز دوبارہ منظر عام پر آ رہے ہیں، پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے افغانستان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہے، افغانستان کے ساتھ صحت عامہ کے شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے، پاکستان افغانستان میں سیکورٹی بہتری کے لیے بھی تعاون کر رہا ہے، افغانستان کو کہہ دیا ہے کہ اپنی زمین سے پاکستان میں دہشت گردی کے راستے بند کرے، پاکستان افغانستان کو اپنا مسلم برادر ملک تسلیم کرتا ہے۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ عافیہ صدیقی کے لیے پہلے بھی کوشش کی کہ اپنی بہن کو پاکستان لے آئیں، جب باراک اوباما امریکی صدر تھے تو اس وقت نواز شریف نے ذاتی حیثیت میں بات کی تھی لیکن اوباما نے جواب دیا تھا کہ ایسا نہیں ہوسکتا، صدر اوباما نے کہا تھا کہ ہماری عدالت نے سزا دی ہے ہم کچھ نہیں کرسکتے۔اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ عافیہ صدیقی نے پہلے ہی بہت تکلیف کاٹ لی ہے، جب تک عافیہ صدیقی پاکستان نہیں آتیں کوشش کرتے رہیں گے۔
نوازشریف نے عافیہ کی رہائی کیلئے اوباما سے بات کی تھی، وہ نہیں مانے، اسحاق ڈار
Jul 10, 2024