کال ٹیپنگ کا اختیار دینے والے زد میں آئیں گے، پی ٹی آئی: یہ خود بھی کرتے رہے، خواجہ آصف

اسلام آباد (نیٹ نیوز) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ حساس ادارے کو کال ٹریسنگ کا اختیار دینے  والے کل خود کال ٹریسنگ کی زد میں آئیں گے۔ اسی قانون کے ذریعے آصف زرداری، نواز شریف، شہباز شریف، بلاول اور مریم جیل جائیں گے۔ کال ٹریسنگ کا اختیار دینے والے سب عدالتوں میں پھرتے نظر آئیں گے۔ وفاقی کابینہ نے حساس ادارے کے نامزد افسر کو کال ٹریس کرنے کا اختیار دینے کی منظوری دی ہے۔ اس فیصلے کو بلاول بھٹو‘ آصف زرداری‘ مریم نواز کو بلیک میل اور مغلوب کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب نے آئی ایس آئی کو فون ٹیپنگ کی اجازت کا نوٹیفکیشن عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ شہباز شریف نے اس فیصلے سے عملی طور پر اپنی شہ رگ کاٹ دی ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ججز سے بہتر فیصلے کی امید ہے۔ مخصوص نشستیں قانون کے مطابق ہمیں ملیں گی۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 51 کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت کو زیادہ سے زیادہ وہ مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں جو اس کی جیتی ہوئی سیٹوں کے مطابق ہو۔
اسلام آباد (خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے فون ٹیپنگ کے معاملے پر گفتگو میں کہا ہے کہ فون ٹیپنگ معاملہ قانونی مراحل سے گزر رہا ہے۔ نیشنل سکیورٹی کے معاملات پر یہ ضروری ہو جاتا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جو جنگ ہم لڑ رہے ہیں اس میں یہ ضروری ہے۔ موجودہ حالات میں فون ٹیپنگ کی بالکل حمایت کروں گا۔ عمر ایوب اور دیگر لوگ بانی پی ٹی آئی کے فون ٹیپنگ پر فرمودات بھی سن لیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا  میرے بھی فون ٹیپ ہوتے ہیں اور ضرور ہونے چاہئیں۔ ماضی میں وہ اس کے فوائد بتاتے رہے۔ اپوزیشن والے سب موسمی بٹیرے ہیں۔ پہلے یہ خود ٹیپنگ کراتے تھے اپنی بھی اور دوسروں کی بھی اور خوشی کے ساتھ کہتے تھے کہ ٹیپنگ ضرور ہونی چاہئے۔ اتحادی حکومت میں شکوے شکایتیں ہوتی رہتی ہیں۔ بلاول بھٹو جو کہہ رہے ہیں وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ کوشش ہے کہ شکوے شکایات کم ہوں۔ پی پی کو بنیادی مسئلہ پنجاب میں جگہ نہ ملنے کا ہے۔ پی پی کو وفاق میں وزارتوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ عمر ایوب ماضی کی باتیں کیوں بھول جاتے ہیں؟۔ عمر ایوب گرفتار ہو رہے تھے‘ سپیکر نے ان کو تحفظ فراہم کیا۔ امریکہ‘ برطانیہ میں کال ٹیپنگ کی جاتی ہے۔ جو لوگ کل فون ٹیپنگ کی تعریفیں کر رہے تھے یہ کون ہوتے ہیں آج تنقید کرنے والے۔ ہم نے اے پی سی بلائی ہے اس میں یہ سارے اصول طے کر لیتے ہیں۔ سیاستدان کم سے کم دہشتگردی کے مسئلے پر اکٹھے ہوں۔ آپریشن کسی پاکستانی کے خلاف نہیں، ان کیخلاف ہے جو دہشتگرد ہیں۔ کب تک مائیں اپنے جوان بیٹوں کو قربان کرتی رہیں گی۔ یہ کمرے کے اندر کچھ بات کرتے ہیں اور باہر کچھ ‘ اب ان کا کیا کیا جائے۔ سکیورٹی میٹنگ میں وزیراعلیٰ خیبر پی کے آپریشن کے حامی تھے‘ باہر نکل کر مکر گئے۔ ہم دہشتگردوں کیخلاف لڑنا چاہتے ہیں یہ کہتے ہیں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن نہ کرو۔ 

ای پیپر دی نیشن