لاہور کے مختلف علاقوں میں ایک جائزے کے مطابق چڑیوں کی تعداد میں چالیس سے پچاس فیصد تک کمی ہو گئی ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت پرندوں کی کل سات سو چھیاسی نسلیں پائی جاتی ہیں، جن میں سے پینتیس سے زائد نسلوں کو اپنی زندگی بچانے کے لالے پڑ چکے ہیں۔ شہروں کی صورت حال اس لئے بھی زیادہ خطرناک ہے، بہت سے ایسے پرندے جو صبح شام ہمیں اپنے گھروں میں نظر آتے تھے آج چند ایک باغات تک ہی محدود ہو کررہ گئے ہیں۔ انہی میں گھریلو چڑیاں بھی ہیں جن کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کمی  فضائی آلودگی اور زہریلی ادویات کے استعمال کی وجہ سے ہے۔
چڑیوں کی نسل معدوم ہونے کے سماجی اسباب بھی ہیں مثلاً خوش خوراک حضرات کا پرندوں کے علاوہ چڑیا اورچڑے تناول فرمانے کا شوق ہے۔ اس مقصد کیلئے شکاری حضرات زندہ چڑیاں پکڑ کر شوقین افراد کو فروخت بھی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چڑیوں کی نسل کو کوئی خطرہ نہیں اور موسم سرما میں ان کی تعداد پھر پوری ہو جاتی ہے۔
دوسری جانب سروے کے مطابق شکار، فضائی آلوگی اور قدرتی ماحول کی کمی کی بنا پر گھریلو چڑیاں شہروں سے ختم  ہوتی جا رہی ہیں اور ان کے شکار کا مرکز اب دیہی علاقے ہیں تاہم شہروں میں چڑیوں کی نسل میں کمی کی ایک بڑی وجہ درختوں کا کم ہونا بھی شامل ہے۔
جدید دور میں وسائل نے جہاں انسانوں کو سہولیات بخشی ہیں وہیں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی نے قدرتی ماحول کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن