پنجاب کا چھ سوچون ارب سڑسٹھ کروڑ روپے کا سرپلس بجٹ پیش کردیا گیا،

پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال خان کی زیرصدارت ہوا جس میں وزیر خزانہ کامران مائیکل نے آئندہ مالی سال دو ہزار گیارہ بارہ کا بجٹ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب کو این ایف سی ایوارڈ کی مد میں پانچ سو تیس ارب اسی کروڑ روپے حاصل ہونگے جبکہ صوبائی ٹیکس ریونیوکی مد میں ساڑھے اٹھاسی ارب اور نان ٹیکس ریونیو کی مد میں پینتیس ارب پینسٹھ کروڑ روپے اکھٹے ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ مالی سال میں ترقیاتی بجٹ کا حجم دو سو بیس ارب روپے ہے جس میں تعلیم کے لئے تقریباً چوبیس ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔ کامران مائیکل نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ فیصد اضافہ ہوگا جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں پندرہ سے بیس فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملازمین کے ٹرانسپورٹ الاؤنس میں بھی پچیس فیصد اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں ایک لاکھ تعلیم یافتہ اورہنرمند افراد کو بیس ہزار روپے فی کس بلاسود قرضہ فراہم کیا جائے گا جبکہ بیس ہزار ییلو کیب بھی مہیا کریں گے۔ انہوں نے زرعی اور ویٹرینری گریجوایٹس کو ساڑھے بارہ سے پچیس ایکڑاراضی پندرہ سال کی لیز پردینے کا بھی اعلان کیا۔
صحت کے شعبے کا تذکرہ کرتے ہوئے کامران مائیکل نے کہا کہ صحت کے شعبے پر سولہ ارب تیس کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی پرساڑھے پانچ ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جن میں سے مفت ڈائیلسز کی سہولت کیلئے تیس کروڑ اور ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے لئے بیس کروڑ روپے رکھے جا رہے ہیں۔
صوبائی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ تعلیم کے لئے مختص چوبیس ارب روپے کے بجٹ میں سے سکول کونسلز کیلئے ایک ارب پچاس کروڑروپے اور بہاولپورمیں خواتین یونیورسٹی بنانے کے لئے ڈیڑھ ارب روپے کی تجویز بھی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی خان، ساہیوال، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں چار نئے میڈیکل کالجز بنائیں گے جن پرایک ارب نوے کروڑروپے لاگت آئے گی۔
صوبائی وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں توانائی کے منصوبوں کیلئے نوارب روپے کی خطیررقم مختص کرنے کی تجویز دی جا رہی ہے، حکومت نجی شعبے کی مدد سے کم ازکم پانچ سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی کوشش کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن