وزیرخزانہ سندھ نے بجٹ کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال میں سندھ حکومت نے ترقیاتی شعبےکےلیےایک سواکسٹھہ ارب روپے مختص کیے ہیں جن میں ایک سو گیارہ ارب روپے صوبائی حکومت خرچ کرے گی،بیس ارب روپےغیرملکی اشتراک سے چلنے والے منصوبے فراہم کریں گے ،جبکہ نوارب ستر کروڑ روپے مرکزی حکومت فراہم کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے بڑھتے ہوئے قرضوں کی وجہ سے نجی شعبے کو قرضوں کے حصول کے لیے مناسب ماحول فراہم نہیں کیا گیا جس کے باعث گزشتہ سال نجی شعبے کی سرمایہ کاری چالیس برسوں میں سب سے کم رہی۔وزیرخزانہ سندھ کا کہنا تھا کہ سیلاب سے صوبے میں مجموعی طور پرچارسوچون ارب روپے کا نقصان ہوا ۔ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کراچی،لاڑکانہ اوربےنظیر آباد میں ترقیاتی پیکج کے لیےدوارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ حیدرآباد میں سڑکوں کی مرمت اورفراہمی و نکاسی آب کی تین مختلف اسکیموں پرایک ارب روپےخرچ کیےجائیں گے۔اس کےعلاوہ لیاری ترقیاتی پیکیج پر اسی کروڑ روپے، کیماڑی،ملیراور کراچی کے مضافاتی علاقوں کےترقیاتی منصوبوں کےلیے ایک ارب چالیس کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ تعلیم کے لئے بجٹ میں سات ارب تہترکروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ شہید بےنظیر بھٹو لیاری میڈیکل کالج اور کارڈیک سینٹر کے علاوہ لاڑکانہ اورخیر پورمیں دوانجینرنگ یونیورسٹیاں بھی قائم کی جائیں گی صوبے میں ایک سو چوبیس پرانے سکول بحال کئے جائیں گے جبکہ تین سونئے سکول کھولےجائیں گے۔ صوبائی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ صحت کے شعبے میں چھہ ارب ترانوے کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں جبکہ بجٹ میں ڈاکٹروں کےلیےخصوصی مراعات رکھی گئی ہیں
توانائی کے شعبے کے لیے تین ارب اکہترکروڑ روپے رکھے گئے ہیں،صوبائی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں بجلی کی فراہمی کےلیے ایک ارب روپے جبکہ سوئی گیس کے لیے ایک ارب دس کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ سندھ کا کہناتھا کہ سیلاب سے متاثرہ دو سو دیہاتوں کے چالیس ہزارمکانات کی تعمیر کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں دو ارب رکھے گئے ہیں جبکہ سیلاب سے متاثرہ قصبوں کی بحالی کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام دو ہزار گیار بارہ میں پانچ ارب روپے مالیت کی ایک اسکیم رکھی گئی ہے۔ سندھ میں سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کی از سرنو تعمیر اور مرمت کے لیےگیارہ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو کل ترقیاتی بجٹ کا سات اعشارہ دو فیصد ہے۔سندھ اسمبلی کا بجٹ پنجاب اسمبلی کے برعکس پر سکون ماحول میں پیش ہوا۔
اٹھاسی کروڑ بیس لاکھ روپےکا فاضل بجٹ پیش کردیا۔ سندھ کے وزیر خزانہ مرادعلی شاہ نے کہا کہ نہ کوئی نیا ٹیکس لگایا ،نہ موجودہ ٹیکس کی شرح بڑھائی عوام کو اس بجٹ سے ریلیف ملے گا۔
توانائی کے شعبے کے لیے تین ارب اکہترکروڑ روپے رکھے گئے ہیں،صوبائی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں بجلی کی فراہمی کےلیے ایک ارب روپے جبکہ سوئی گیس کے لیے ایک ارب دس کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ سندھ کا کہناتھا کہ سیلاب سے متاثرہ دو سو دیہاتوں کے چالیس ہزارمکانات کی تعمیر کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں دو ارب رکھے گئے ہیں جبکہ سیلاب سے متاثرہ قصبوں کی بحالی کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام دو ہزار گیار بارہ میں پانچ ارب روپے مالیت کی ایک اسکیم رکھی گئی ہے۔ سندھ میں سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کی از سرنو تعمیر اور مرمت کے لیےگیارہ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو کل ترقیاتی بجٹ کا سات اعشارہ دو فیصد ہے۔سندھ اسمبلی کا بجٹ پنجاب اسمبلی کے برعکس پر سکون ماحول میں پیش ہوا۔
اٹھاسی کروڑ بیس لاکھ روپےکا فاضل بجٹ پیش کردیا۔ سندھ کے وزیر خزانہ مرادعلی شاہ نے کہا کہ نہ کوئی نیا ٹیکس لگایا ،نہ موجودہ ٹیکس کی شرح بڑھائی عوام کو اس بجٹ سے ریلیف ملے گا۔