لاہور (سلمان غنی سے) پنجاب حکومت کی جانب سے امریکی امداد مسترد کرنے کے اقدام کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور امریکی اس حوالے سے پنجاب حکومت پر دباﺅ بڑھاتے نظر آرہے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق سفارتی سطح پر حکومت پنجاب کو اپنے اس فیصلہ پر رجوع کرنے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد ایک امریکی ذمہ دار نے پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف کو اپنی ایک ملاقات میں باقاعدہ دھمکی دی ہے کہ امریکی امداد مسترد کرنے کے اقدام کا مطلب آپ سمجھتے ہیں؟ جس پر وزیراعلیٰ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ خوب سوچ سمجھ کر امداد مسترد کرنے کا اعلان اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونے کی طے شدہ حکمت عملی کے تحت کیا ہے اور ہم امریکی ذمہ داران اور حکومت کے مشکور ہوں گے کہ وہ ہمیں ایک قوم کے طور پر اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونے کا موقع دیں کیونکہ ہمارے خیالات اور معاملات کا نچوڑ یہی ہے کہ یہ امدادی عمل ہمارے ملک کیلئے قوت کا نہیں کمزوری کا باعث بنی ہے اور معاشی استحکام کیلئے بھی ضروری ہے کہ ہم دوسروں پر انحصار کے دھوکے سے نکلیں۔ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ امریکی ذمہ داران کا طرزعمل پنجاب حکومت خصوصاً وزیراعلیٰ شہبازشریف کے حوالہ سے ترش ہوتا جا رہا ہے اور ایک موقع پر تو وزیراعلیٰ شہبازشریف سے ملاقات کرنیوالے ایک امریکی سفارتکار کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب میں آپکی گورننس، مفاد عامہ کیلئے آپکے اقدامات اور خصوصاً کرپشن اور لوٹ مار کے رجحانات کے سدباب کیلئے آپکی تگ و دو کے معترف ہیں لیکن آپ ترقیاتی عمل خصوصاً تعلیم و صحت کے حوالہ سے کردار پر معترض کیوں ہیں؟ ہم آپکی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر وزیر اعلیٰ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہم آپ کے جذبات احساسات کی قدر کرتے ہیں اور امریکہ سے اپنے اور خوشگوار تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن کیا اچھے تعلقات صرف امداد سے مشروط ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کا یہ فیصلہ ہے کہ ہم دوسروں پر انحصار کے دھوکے سے نکلیں۔ یہ وقت بڑے فیصلے کا ہے اللہ تعالیٰ نے ہمیں وسائل دئیے ہیں جن کے صحیح استعمال سے ہم معاشی ترقی اور سیاسی آزادی دونوں اہداف کو حاصل کر سکتے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کی رائے یہی ہے کہ آزاد خارجہ پالیسی اور معاشی ترقی ایک دوسرے کےلئے لازم و ملزوم ہیں۔ دوسری جانب جب ایک امریکی سفارتکار کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو دی جانےوالی دھمکی کی تصدیق کے حوالے سے وزیراعلیٰ شہبازشریف سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے براہ راست دھمکی کی تصدیق تو نہیں کی البتہ انہوں نے تسلیم کیا کہ مذکورہ فیصلہ کے بعد پنجاب حکومت پر امریکی دباو بڑھ رہا ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کے دیگر صوبوں اور وفاقی حکومت کے برعکس پنجاب حکومت امریکی امداد مسترد کرے اور میں نے انہیں بتا دیا ہے کہ یہ فیصلہ خود ان کی حکومت کا ہے اور ہماری جماعت کی سوچی سمجھی رائے میں ہے کہ ماضی کے دس بارہ سال میں بڑھتی ہوئی امریکی مداخلت سے ہمیں معاشی نقصان ہوا ہے اور قرضوں کا پہاڑ اس پر مستزاد ہے اور ہم امریکہ کو باور کرا رہے ہیں کہ معاشی استحکام کےلئے ضروری ہے کہ ہم دوسروں پر انحصار کے دھوکے سے نکلیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ عوام اس کےلئے تیار ہیں۔ ایک اور سوال پر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ میں کسی بیرونی دباو سے خوفزدہ ہونے والا نہیں۔ میرے لئے خدا کی تائید، ملک و قوم سے محبت ہی میرا اثاثہ ہے۔ فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہے اور میری ثابت قدمی پر کوئی اثر انداز نہیں ہو سکتا۔