نوازشریف کو لیڈر کہنے کا بیان واپس لیتا ہوں‘ وہ یا عمران مجھے کچھ نہیں دے سکتے‘ بغاوت چھوڑ دی : جاوید ہاشمی

نوازشریف کو لیڈر کہنے کا بیان واپس لیتا ہوں‘ وہ یا عمران مجھے کچھ نہیں دے سکتے‘ بغاوت چھوڑ دی : جاوید ہاشمی

ملتان(جنرل رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر و رکن قومی اسمبلی مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ میں نے بغاوت چھوڑ دی ہے ہر قوت سے لڑ سکتا ہوں لیکن اپنے حلقہ کے عوام سے نہیں لڑ سکتا۔ قومی اسمبلی میں تقریر میں نوازشریف کے بارے بیان پر حلقہ کے لوگ ناراض اور فیملی ناراض تھی اس لئے یہ بیان واپس لینے کا اعلان کرتا ہوں۔ مجھے عمران خان یا نواز شریف کچھ نہیں دے سکتے۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ حلقہ کے عوام اور بالخصوص تحریک انصاف کے ہراول دستہ نوجوان میرے لئے مقدم ہیں پارلیمنٹ کے فلور پر جو تقریر کی وہ ملکی سیاست میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے جس پر دوسرے دن سے عملدرآمد بھی شروع ہو چکا، اس تقریر میں پاکستان کو درپیش مسائل و بحرانوں کا ذکر کیا۔ مسلم لیگ ن جب بھی کابینہ تشکیل دیتی ہے تو خلفشار کی بنیاد رکھ دیتی ہے ماضی میں جب 14 وفاقی وزراءتھے تو انہوں نے میاں نوازشریف کو یہ آفر کی تھی کہ وہ استعفیٰ دینے کو تیار ہیں تاکہ بلوچستان کے عوام کو کابینہ میں نمائندگی دی جا سکے لیکن انہوں نے نظرانداز کر دیا۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ سب نے کھلی آنکھوں سے دیکھ لیا۔ ایک بار پھر مسلم لیگ کا مینڈیٹ خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کی کابینہ صرف جی ٹی روڈ کے مینڈیٹ تک محدود ہے آج کی کابینہ میں کوئی ایک بھی پشتون وزیر شامل نہیں کیا گیا مسلم لیگ ن والے ابھی تک سیاست کو سمجھ نہیں سکے۔ اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ حلقہ کے عوام ان کے لئے ہر لحاظ سے مقدم ہیں تاہم ان کے مینڈیٹ میں دھاندلی کی گئی سونامی کو دانستہ روکا گیا ہے عمران خان نے ملک میں سیاست کا منظر نامہ بدل کر رکھ دیا ہے، میڈیا نے میری تقریر کو سنجیدگی سے لینے کی بجائے منفی پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ قبل ازیں الیکشن کے موقع پر اسلام آباد میں بیٹھ کر کہہ رہے تھے کہ جاوید ہاشمی تیسری پوزیشن پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ماضی کے کلچر دہرانے کی کوشش کر رہی ہے ماضی میں بھی دو تہائی اکثریت کے باوجود ملک کو 20 سال پیچھے دھکیل دیا گیا تھا حالیہ کابینہ کی جو بنیاد رکھی گئی ہے جب لوگ آئیں گے تو ایک ہوا کا جھونکا ہی کافی ثابت ہو گا۔ این این آئی کے مطابق پریس کانفرنس میں جاوید ہاشمی نے وزیراعظم نواز شریف کو اپنا لیڈر ماننے کے حوالے سے قومی اسمبلی میں دیا گیا بیان واپس لےتے ہوئے کہا کہ وہ نوازشریف سمیت تمام سیاسی رہنماﺅں کی عزت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، میری زبان کبھی نہیں پھسلتی، بھٹو کو بھی ذو الفقار علی بھٹو صاحب کہہ کر مخاطب کرتا ہوں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ نواز شریف کا مینڈیٹ خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے کیو نکہ مسلم لیگ (ن)کو سارا مینڈیٹ صرف ایک صوبے سے ملا ہے، پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ چھوٹے صوبوں کی محرومیاں ہیں جبکہ نئی کابینہ میں شامل افراد میں سے 5 کا تعلق لاہور اور 8 کا گوجرانوالہ سے ہے۔ ایک سوال کے جواب میں جاوید ہاشمی نے کہا کہ ملک میں زیادہ صوبے بننے چاہئیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق جاوید ہاشمی کے لئے نوازشریف کو اپنا لیڈر کہنا مہنگا پڑ گیا اور انہوں نے گھٹنے ٹیکتے ہوئے بیان واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ جاوید ہاشمی نے قومی اسمبلی میں 5 جون کو تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”اختلاف رائے اپنی جگہ، نوازشریف میرے لیڈر تھے اور ہیں“۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کل کا باغی آج کا اتنا فرمانبردار کیسے ہوگیا، کہیں یہ پارٹی پریشر تو نہیں، اس پر جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ان پر پارٹی سے زیادہ اپنے کارکنوں کا دباﺅ تھا۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ ملک کو زیادہ صوبوں میں تقسیم ہونا چاہئے۔آئی این پی کے مطابق جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں اپنے حلقے کے لوگوں کے احترام میں نواز شریف کو اپنا لیڈر کہنے کا بیان واپس لیتا ہوں، مجھے عمران خان یا نواز شریف کچھ نہیں دے سکتے، نواز شریف کا ہمیشہ احترام کیا اور کروں گا، ملک کا اہم ترین مسئلہ چھوٹے صوبوں کی محرومی کا ہے۔ میرے لیے میرے حلقے کے عوام زیادہ قابل احترام ہیں، نواز شریف کا ہمیشہ احترام کیا اور آئندہ بھی کروں گا، ملک کا اہم ترین مسئلہ چھوٹے صوبوں کی محرومی ہے، سرائیکی صوبے کی بجائے ملک کو انتظامی سطح پر زیادہ صوبوں میں تقسیم کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ لاہور سے ہماری جماعت کے امیدوار نے 55 ہزار ووٹ لیے ہیں، یہ ہماری جماعت کی مقبولیت کے لیے کافی ہے، نواز شریف کا مینڈیٹ خطر ناک حدوں کو چھو رہا ہے لیکن بدقسمتی سے مسلم لیگ ن کا سارا مینڈیٹ پنجاب تک محدود ہے، افسوس کا مقام ہے کہ نواز شریف کی کابینہ میں صرف لاہور سے 5 اور گوجرانوالہ سے 8 وزراءلیے گئے باقی ملک کو قریباً نظر انداز کیا گیا۔
جاوید ہاشمی

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...