قومی اقتصادی کونسل کی تشکیل نو‘ پہلا اجلاس آج طلب‘ ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی جائیگی

قومی اقتصادی کونسل کی تشکیل نو‘ پہلا اجلاس آج طلب‘ ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی جائیگی

اسلام آباد (ثناءنیوز+ آن لائن) صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم نواز شریف کی ایڈوائس پر قومی اقتصادی کونسل کی تشکیل نو کی منظوری دیدی ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کونسل کے چیئرمین ہوں گے۔ قومی اقتصادی کونسل کی تشکیل نو کے بارے میں نئی حکومت نے ایوان صدر کو سمری بھجوائی تھی۔ نئی کونسل کا پہلا اجلاس آج (پیر کو ) طلب کر لیا گیا۔ دس کھرب روپے سے زیادہ کے نئے ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی جائیگی۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 156 کلاز ون کے تحت صدر زرداری نے قومی اقتصادی کونسل کی تشکیل کی منظوری دی۔ کونسل کے چیئرمین وزیراعظم جبکہ چاروں وزراءاعلی اس کے ممبر مقرر کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم کے نامزد چار ارکان اور چار ارکان وزرا اعلی کے نامزد کردہ ہیں۔ تشکیل پانے والی قومی اقتصادی کونسل میں وزیراعظم کی طرف سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضی خان جتوئی کو کونسل کا ممبر نامزد کیا گیا ہے جبکہ پنجاب سے وزیراعلیٰ شہبازشریف اور انکی طرف سے نامزد کردہ وزیر خزانہ پنجاب ممبر مقرر کئے گئے۔ سندھ سے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور وزیر اعلی کے مشیر برائے خزانہ مراد علی شاہ، خیبر پی کے سے وزیراعلی پرویز خٹک اور سینئر وزیر سراج الحق کو نمائندگی دی گئی ہے جبکہ بلوچستان سے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک اور رکن اسمبلی عبد الرحیم زیارت وال کو ممبر نامزد کیا گیاہے۔ گورنر خیبر پی کے، وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیراعلی گلگت بلتستان، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، سیکرٹری فنانس ڈویژن، سیکرٹری اکنامک افیئر ڈویژن اور سیکرٹری پلاننگ ڈویژن خصوصی دعوت پر قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شریک ہوسکیں گے۔ آن لائن کے مطابق اجلاس میں قومی اقتصادی کونسل ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی پروگرام کی منظوری دیگی۔ وفاق اور چاروں صوبوں کے ترقیاتی پلان 10 کھرب روپے سے زائد ہوگا۔ وفاق کا ترقیاتی پروگرام 540 ارب روپے تک منظور کئے جانے کا امکان ہے۔ پنجاب اور سندھ کیلئے ترقیاتی پروگرام دو، دو سو ارب روپے سے زائد ہوگا۔ خیبر پی کے کیلئے ترقیاتی پروگرام 90 ارب کے لگ بھگ اور بلوچستان کیلئے 30 ارب سے زائد منظور کئے جانے کا امکان ہے۔
اقتصادی کونسل

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...