پشاور (اے ایف پی) مئی میں عسکریت پسندوں کے خلاف ائر سٹرائیکس کے بعد بچوں اور عورتوں سمیت 58 ہزار افراد اب تک شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یہ بات پشاور میں ایک سرکاری اہلکار نے بتائی۔ ان سٹرائیکس میں 75 شدت پسند مارے گئے تھے۔ اس اہلکار اور مقامی لوگوں کے مطابق یہ لوگ ممکنہ فوجی آپریشن کے پیش نظر وہاں سے نکلے ہیں۔ صرف گذشتہ 48 گھنٹے میں 25 ہزار افراد نے نقل مکانی کی۔ میرانشاہ میں ایک اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی کہ صوبے کے مختلف حصوں سے نقل مکانی کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔ ایک شخص نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کو محفوظ علاقے میں پہنچا رہا ہے۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن کی افواہیں کئی برسوں سے حل رہی ہیں تاہم تجزیہ کاروں نے یہ سوال اٹھیا ہے کہ آیا فوج افغان سائیڈ سے مدد کے بغیر یہ کام مکمل کر سکے گی۔ کیونکہ شدت پسند حملے کی صورت میں سرحد پار چلے جائیں گے۔ زمینی آپریشن سے ان لوگوں کا غصہ اور بڑھے گا جو پاکستان کے حامی گردانے جاتے ہیں ان میں حقانی گروپ اور کمانڈر حافظ گل بہادر کے حامی شامل ہیں۔ گل بہادر دھڑے کی جانب سے لوگوں میں یہ اعلان تقسیم کیا گیا ہے کہ وہ 10 جون تک اپنے گھر چھوڑ کر چلے جائیں۔ اس علاقے کے لوگوں نے بھی 65 رکنی اتمانزئی قبائل کا جرگہ بنایا جس کا کام حکومت اور فوج سے مذاکرات کرنا ہے۔ جرگہ کے ارکان نے پاکستان کے حامی کمانڈر گل بہادر سے ملاقات کی۔
فضائی حملوں کے بعد اب تک شمالی و زیرستان سے 58 ہزار افراد کی نقل مکانی
Jun 10, 2014