کراچی(آن لائن) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس سرمد جلال عثمانی نے سمندری آلودگی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں قبضہ مافیا نے ملیر ندی کی زمین ہڑپ کرلی، ڈیفنس کے پاس آکر یہ ندی سکڑ کر 2 فٹ رہ جاتی ہے۔ سیلاب آیا تو لوگ کہاں جائینگے،مافیا نہر خیام پر بھی پلازے بنا رہی ہے۔ 3 رکنی بینچ نے شہر بھر سے گزرنے والے ندی نالوں کے نقشے کل جون کو طلب کر تے ہوئے حکم دیا کہ نقشے میں یہ بھی بتایا جائے کہ کہاں کہاں صنعتی زون قائم ہیں،عدالت نے سیکرٹری ماحولیات کوکئے گئے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ میںایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے حکومت کی جانب سے رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ پر ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس انورظہیرجمالی اور جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ محض کاغذائی کارروائی ہے عملی اقدامات نظر نہیں آتے۔ پاکستان بنتے وقت جو ٹریٹمنٹ پلانٹ تھے ان میں مزید کسی ٹریٹمنٹ پلانٹ کا اضافہ نہیں کیا گیا۔