حکمران مسلم لیگ (ن) اب عوامی اعتماد پرپورا اترے

گلگت بلتستان میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کا عمل پیر کے روز پاک فوج کی نگرانی میں مکمل ہو گیا۔ صوبائی اسمبلی کی 24 جنرل نشستوں پر پولنگ کا عمل انتہائی پرامن ماحول میں انجام پذیر ہوا اور ان انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے واضح برتری حاصل کر لی۔ دوسری طرف منڈی بہائو الدین این اے 108 کے ضمنی انتخاب میں بھی (ن) لیگ نے میدان مار لیا ہے۔ ماضی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا گڑھ بنے گلگت بلتستان میں انتخابات کا پرامن انعقاد حکومتی اتھارٹی کیلئے ایک چیلنج تھا جس سے عہدہ برأ ہونے کیلئے وہاں فوج کی نگرانی میں پرامن الیکشن کا انعقاد قابل تحسین ہے۔ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے اس الیکشن کمپین میں ضابطہ اخلاق کی پاسداری کی ہے جسکے باعث حالات پرامن رہے۔ قانون ساز اسمبلی کی 24 نشستوں کے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے 12 حلقوں میں برتری حاصل کی جبکہ مجلس وحدت المسلمین نے 2، تحریک انصاف، جے یو آئی (ف) اور اسلامی تحریک پاکستان نے ایک ایک سیٹ جیت لی ہے اور پیپلز پارٹی کو بری طرح شکست ہوئی ۔ مسلم لیگ (ن) پر قسمت کی دیوی بڑی مہرباں ہے، کامیابیاں اسکی جھولی میں گر رہی ہیں۔ دھرنے اپنی موت آپ مرے اور حکومت کیخلاف بنے محاذ خود ہی تتر بتر ہو گئے ہیں۔ اب مسلم لیگ (ن) کو عوام کیلئے بھی کچھ کرنا چاہئے۔ دو سال گزرنے کے باوجود حکومت انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدوں پر ابھی تک کام شروع نہیں کر سکی۔ بجلی کا بحران جوں کا توں برقرار ہے۔ مہنگائی کم ہوئی نہ ہی روزگار کے نئے مواقع پیدا کئے جا سکے۔ لاہور کے بعد جڑواں شہروں میں میٹرو بس چلا دی گئی ہے لیکن عوام کو میٹرو کے ساتھ ساتھ روزگار کی بھی ضرورت ہے۔ ایک غریب کو اپنے بچوں کے دودھ اور ادویات کی فکر ہے۔ بجلی، گیس مہنگی کر کے عوام کا جینا محال کر دیا گیا ہے۔ حکومت کو سب اچھا ہے کی رپورٹوں پر تکیہ کرنے کی بجائے زمینی حقائق کی جانب توجہ دینی چاہئے۔ عوامی فلاح کے نئے منصوبے تشکیل دینے چاہئیں۔ بے روزگار، بے سہارا اور مظلوم طبقات کی بہتری کے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ گلگت بلتستان کے عوام نے (ن) لیگ کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اب (ن) لیگ کو بھی وہاں کے عوام کی بہتری کا بھی سوچنا چاہیے۔ منڈی بہائو الدین میں بھی عوام نے (ن) لیگ کے امیدوار کو بھاری اکثریت سے کامیاب کروایا ہے۔ اس حلقے سے (ن) لیگ کے امیدوار ممتاز تارڑ کو ریکارڈ ووٹ ملے ہیں حالانکہ یہ سیٹ پی ٹی آئی کے ایم این اے کی جعلی ڈگری کے باعث خالی ہوئی تھی چنانچہ عوام نے پی ٹی آئی کے امیدوار کو مسترد کر کے (ن) لیگ کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ اب (ن) لیگ کو عوامی مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں تاکہ عوام کا انکی پالیسیوں پر اعتماد قائم ہوسکے۔

ای پیپر دی نیشن