اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے خیبر پی کے کی پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بلدیاتی الیکشن کے دوران پولیس نے آنکھیں بند کر رکھی تھیں۔ دوبارہ بلدیاتی الیکشن کرانا گڈے گڈی کا کھیل نہیں، اربوں روپے خرچ آتا ہے۔ ری الیکشن کی بات کرنیوالے دوبارہ الیکشن میں کونسا تیر مار لیں گے، دوبارہ الیکشن کی بات کرنے والوں کا علاج کریں گے۔ نوکری اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، کسی خٹک، بنگش اور سید کے ہاتھ میں نہیں۔ گزشتہ روز ضلع نوشہرہ میں بلدیاتی الیکشن کے دوران دھاندلی کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں کیس کی سماعت ہوئی۔ جس میں اے این پی کے رہنما زاہد خان اور شاہی سید پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر ڈی پی او اور ڈی سی او نوشہرہ بھی موجود تھے۔ اے این پی نے نوشہرہ میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے بھائی لیاقت خٹک کے بلدیاتی الیکشن کے دوران دھاندلی، جعلی سٹمپ اور دیگر ثبوت الیکشن کمشن میں پیش کئے۔ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے دوران سماعت سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بلدیاتی الیکشن کے دوران پولیس امن و امان کو برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی۔ پولیس امن و استحکام کی بجائے سیاست دانوں کے ہاتھوں میں کھیلتی رہی اور امن قائم کرنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں بلدیاتی الیکشن دوبارہ کرانے والوں کا علاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں این اے 246 کے ضمنی الیکشن کے دوران سندھ پولیس نے الیکشن کمشن کا بھر پور ساتھ دیا۔ جس کی وجہ سے وہاں پرامن اور صاف و شفاف الیکشن ہوئے لیکن خیبر پی کے میں بلدیاتی الیکشن کے دوران پولیس نے الیکشن کمشن کا بالکل بھی ساتھ نہیں دیا بلکہ سیاست دانوں کے ہاتھوں کھیلتی رہی۔ صوبے میں دوبارہ الیکشن کرانے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا، ہمیں سخت تشویش ہے کہ خیبر پی کے کی پولیس نے آنکھیں بند کیوں کر رکھی تھیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے مزید سماعت آج تک ملتوی کرتے ہوئے تمام آر اوز کو طلب کر لیا اور فریقین سے دھاندلی کے حوالے سے مزید شواہد بھی مانگ لئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے کہا ہے کہ خیبر پی کے میں دوبارہ انتخابات گڑیا گڈے کا کھیل نہیں جو کرنا ہے وہ ہم کرینگے اور دوبارہ انتخابات کرانے والوں کا علاج بھی کرینگے، دوبارہ انتخابات سے کوئی تیر نہیں مار لے گا۔ پولنگ کے دن پولیس کی آنکھیں بند تھیں، الیکشن کمشن سے تعاون کرنے کی بجائے کسی اور کے ہاتھوں میں کھیلتی رہی۔