اسلام آباد (بی بی سی+ آئی این پی) 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے تین رکنی عدالتی کمشن نے پنجاب کے سات قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ریٹرننگ افسران کو آج عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ کمشن نے یہ حکم ق لیگ کے وکیل ڈاکٹر خالد رانجھا کی استدعا پر دیا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ریٹرننگ افسروں کی جانب سے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے ہارنے والے امیدواروں کو مدعو نہیں کیا تھا۔ کمشن نے جن ریٹرننگ افسروں کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے ان میں قومی اسمبلی کے حلقہ 134، 140، 142 اور 162، پنجاب اسمبلی کے حلقہ 109، 61، 215شامل ہیں۔ این اے 142 سے ق لیگ کے ٹکٹ پر عام انتخابات میں امیدوار سردار طارق نے کہا ہے کہ اس حلقے میں جب انتخابی نتائج کا اعلان ہوا تو ریٹرننگ افسر نے انہیں نہ تو طلب کیا اور نہ ہی کوئی نوٹیفکیشن جاری کیا، بلکہ محض اطلاع دی کہ وہ ہار گئے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 109 سے مذکورہ جماعت کے امیدوار چوہدری شفاعت حسین نے کہا کہ اس حلقے میں ان کا مقابلہ حکمراں جماعت مسلم لیگ ن سے نہیں بلکہ ایک آزاد امیدوار سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہارے نہیں بلکہ انہیں مبینہ طور پر ہرایا گیا ہے۔ ق لیگ کے وکیل نے کہا کہ ایسے حالات میں جب تک ریٹرننگ افسروں کو طلب نہ کیا جائے اس وقت تک حقائق سامنے نہیں آ سکتے۔ جس کے بعد کمشن نے سات حلقوں کے ریٹرننگ افسروں کو آج کمشن کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔ دوسری جانب جوڈیشل انکوائری کمشن کے اجلاس میں تحریک انصاف عمران خان کو بطور گواہ بلانے کے موقف سے دستبردار ہوگئی، کمشن نے سردار طالب حسین نکئی، شفاعت حسین، عظیم الدین لکھوی کے بیانات ریکارڈ کر لئے گئے۔ مہاجر قومی موومنٹ کی شکایات پر آفاق احمد، احسن طارق اور جماعت اسلامی کے گواہوں کو بھی (آج) طلب کرلیا گیا۔ سابق صوبائی الیکشن کمشنر سندھ طارق اقبال قادری بھی طلب۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وقت کم ہے 16 ریٹرننگ افسروں کو بطور گواہ نہیں بلا سکتے۔ تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیر زادہ نے اس حوالے سے انکوائری کمشن کو آگاہ کردیا کہ عمران کو بطور گواہ انکوائری کمشن میں پیش نہیں کرینگے۔کمشن نے متحدہ دینی محاذ کی جانب سے ایک صوبائی حلقہ کا معاملہ اٹھائے جانے کے حوالے استدعا کو مستردکرتے ہوئے قرار دیا کہ یہ الیکشن ٹریبونل کا معاملہ ہے کمشن کسی ایک حلقہ کے حوالے سے کارروائی نہیں کرے گا، کمشن کا کام مجموعی حلقوں کے معاملات کو زیر غور لانا ہے، جلد کارروائی مکمل کرکے رپورٹ حکومت کو بھیجنا چاہتا ہے۔