کراچی (سٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں مالی سال 2017-18ءکے بجٹ پر بحث جاری ہے ۔مسلم لیگ (فنکشنل)کے رکن اور پیرپگارا کے صاحبزادے سید راشد شاہ راشدی نے کرپشن کی سزا موت تجویز کرتے ہوئے واپڈا سے مطالبہ کیا ہے کہ اربوں کھروں روپے کے بل واجب الادا رکھنے سے بہتر ہے کہ صارفین کو ایک مرتبہ ان بلوں سے معافی دے دی جائے۔ انہوں نے سندھ پولیس کی وردی کو خوف کی علامت قرار دیتے ہوئے اس کو تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ حکومتی ارکان صوبائی بجٹ میں خسارے کو وفاقی حکومت کی خامی اور نااہلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مالی خسارے کے باوجود صوبے میں 49ہزار نئی ملازمتیں فراہم کرنا پیپلزپارٹی کی عوام دوست پالیسیوں کا مظہر ہے ۔مسلم لیگ فنکشنل بجٹ کو اردو ،انگریزی اور سندھی میں پیش کرنے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اس میں چینی زبان کا تڑکا لگانے کی تجویز بھی پیش کردی ۔سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا۔ پیپلزپارٹی کے خورشید جونیجو نے کہا کہ ہماری حکومت نے تعلیم کو اہمیت دی ہے اس لئے تقریباً 20فیصد بجٹ صرف تعلیم کے لیے مختص کیا گیا ہے ۔ مسلم لیگ (فنکشنل)کی مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے۔ حکومت کو اپوزیشن کی بات سننی چاہیے اور اپنا دل کشادہ رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ یہاں پر انگریزی ،سندھی اور اردو میں پیش کیا گیا ہے۔ اس میں اگر کوئی چینی کا تڑکا بھی ہوتا تو بہتر ہوتا۔ انہوں نے کہا ہم نے تعلیمی ایمرجنسی لگائی لیکن وہ کہاں لگی اور اس کے کیا فوائد حاصل ہوئے ہمیں کچھ علم نہیں ہے۔ ہم پانچ سال میں اپنے بند سکولوں کو کھول نہیں سکے اور معیار تعلیم کو بلند نہیں کرسکے۔ واپڈا کے اربوں کھربوں روپے کے بل لوگوں پر ہیں اور وہ مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ ایک مرتبہ ان بلوں کو معاف کرکے ازسرنو کام شروع کیا جائے۔ اس کے بعد جو بھی بل ادا نہ کرے اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن ایک بہت بڑی بیماری ہے۔ اس کی سزا موت کیوں نہیں رکھی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ہم نے پولیس کی وردی میں تبدیلی کی تجویز دی تھی۔ کیونکہ کوئی بھی شریف آدمی پولیس کی موجودہ وردی میں دیکھ کر خوفزدہ ہونے سے رہ نہیں سکتا ہے۔ شاید ہماری تجویز کے بعد ہی پنجاب نے اپنی پولیس کی وردی تبدیل کی ۔ہماری تجویز ہے کہ یہاں بھی پولیس کی وردی تبدیل کی جائے ۔ پیپلزپارٹی کے ڈاکٹر کٹھومل جیون نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اقلیتی کے تحفظ کے حقوق کے لئے سب سے آگے بڑھ کر کام کیا ہے اور موجودہ بجٹ میں بھی ایک خطیر رقم اقلیتوں کے لئے رکھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسی اسمبلی نے اقلیتوں کے تحفظ کا بل منظور کیا لیکن گورنر نے بل پر دستخط کرنے کی بجائے اسے واپس کر دیا ہے۔
سندھ اسمبلی