ہر برین ٹیومر خطرناک نہیں ، زیادہ تر آپریشن سے نکالے جا سکتے ہیں:پروفیسر خالد محمود

Jun 10, 2019

لاہور(نیوزرپورٹر)پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز کے سربراہ اور معروف نیورو سرجن پروفیسر خالد محمود نے کہا ہے کہ میڈیکل سائنس کی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے سر کو کھولے بغیر انسانی دماغ کی رسولی کی سرجری ممکن ہو گئی ہے اینڈوسکوپک طریقہ علاج سے مریض کو کم تکلیف اٹھانا پڑتی ہے اور طویل عرصے تک بستر پر نہیں رہنا پڑتا۔انہوں نے بتایا کہ انسٹی ٹیوٹ میں نیورو سرجری کے تینوں یونٹس میں سالانہ ساڑھے7ہزار سے زائد آپریشنز کیے جا رہے ہیں جبکہ دماغ کی رسولی کے علاج کیلئے ناک کے راستے آپریشن کا جدید طریقہ علاج شروع کر دیا گیا ہے اور انسٹی ٹیوٹ میں دماغی امراض کی تشخیص کیلئے 25کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ایم آر آئی مشین نصب کی گئی جو پبلک سیکٹر ہسپتال میں لگنے والی پہلی مشین کئی گنا جدت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ ورلڈ برین ٹیومر ڈے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر خالد محمود کا کہنا تھا کہ دماغ کی رسولی جیسے امراض سے بچنے کیلئے سادہ طرز زندگی،با قاعدہ ورزش،بھرپور نیند اور ذہنی دباؤ سے اجتناب ہی بہترین احتیابی تدابیر ہیں جن پر زیادہ سے زیادہ عملدرآمد کی کوشش کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہر برین ٹیومر خطرناک نہیں ہوتا زیادہ تر برین ٹیومرز آپریشن کے ذریعے نکالے جا سکتے ہیں یا اْن کا سائز اس قدر چھوٹا کیا جا سکتا ہے جس سے زندگی کو خطرہ لاحق نہ رہے۔ پروفیسر خالد محمود نے بتایا کہ پنجاب کے تمام بڑے ہسپتالوں میں نیورو سرجری کی ضروری سہولیات موجود ہیں تاہم ملک میں نیورو سرجنز کی شدید کمی ہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ پورے ملک بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں نیورو سرجری کے صرف 28پروفیسرز اور 300نیورو سرجنز ہیں جو کہ22کروڑ کی آبادی کیلئے نہ ہونے کے برابر ہیں۔سربراہ PINSنے عوام میں بھی دماغی امراض سے متعلق آگاہی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سر درد کا مستقل رہنا اور اس کے ساتھ قے اور متلی کے دورے پڑنا جیسی علامات پر فوری طور پر معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ خواتین اور مردوں میں اس مرض کی شرح یکساں ہوتی ہے مگر جن بچوں کی ریڈی ایشن ہوتی ہے اْن میں ان امراض کے خطرات زیادہ ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دماغی امراض کے علاج معالجے کے حوالے سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز اہمیت کا حامل ادارہ ہے جہاں خطیر رقم سے مریضوں کو بلا تفریق دماغی امراض کا علاج معالجہ کیا جاتا ہے۔

مزیدخبریں