اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی بجٹ 2019-20 میں عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی تیاری کرلی گئی اور اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر رجسٹرڈ انڈسٹریل اور کمرشل صارفین پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کمرشل اور انڈسٹریل صارفین پر سیلز ٹیکس کی شرح 5 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے اور جن صارفین کا بجلی کا بل 20ہزار روپے ماہانہ سے زائد ہوگا ان پر یہ ٹیکس لگے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سالانہ 10 لاکھ روپے بجلی کا بل ادا کرنے والے گھریلو صارفین کو این ٹی این دکھانا ہوگا جب کہ مالدار طبقے کے لیے این ٹی این کی شرط لازمی کرنے کی تجویز ہے۔ دریں اثناء حکومت نے سگریٹ اور سوفٹ ڈرنکس پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی حتمی منظوری دے دی ہے جس کا باضابطہ اعلان آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ میں کیا جائے گا۔ حکومت نے سگریٹ اور سوفٹ ڈرنکس پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی حتمی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت 20سگریٹ والے پیکٹ پر 10روپے جبکہ 250ملی لیٹر کی کاربونیٹڈ ڈرنک کی ایک بوتل پر ایک روپیہ ہیلتھ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ہیلتھ ٹیکس کا باضابطہ اعلان بجٹ میں ہو گا۔ حاصل ہونے والا ٹیکس صحت کارڈ کے ذریعے غریبوں پرخرچ ہو گا۔ حکومت پاکستان نے نئے مالی سال میں 5 ہزار 550 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا فارمولا طے کر لیا۔ ذرائع کے مطابق نئے مالی سال 20-2019 کے بجٹ کی ترجیحات کا تعین کر لیا گیا، نئے مالی سال میں ایک ہزار 400 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کالا دھن رکھنے والوں سے کی جائیگی۔ نجی ٹی وی کے مطابق امراء پر ٹیکس بڑھانے اور موجودہ ٹیکس گزاروں کو ریلیف فراہم کرنے کی بھی حکمت عملی بھی طے کر لی گئی ہے۔