نیویارک+کابل(این این آئی+نوائے وقت رپورٹ) افغان طالبان نے ایک مرتبہ پھر عالمی برادری پر واضح کیا ہے کہ بین الافغان امن مذاکرات کا آغاز ان کے پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی سے مشروط ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد امن معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پھر سے سرگرم ہیں۔ خلیل زاد نے قطر میں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بعد اتوار کو پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ دورے کے بعد وہ کابل روانہ ہوگئے۔ امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات میں طالبان کی ٹیم کی سربراہی کرنے والے طالبان رہنما شیر محمد عباس استنکزئی نے امریکی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ زلمے خلیل زاد کا خطے کے بار بار دورہ کرنے کا مقصد بین الافغان مذاکرات کے جلد آغاز کی کوشش ہے۔بعض اطلاعات کے مطابق طالبان کی اعلیٰ قیادت نے قیدیوں کے تبادلے کے دوران ہی بین الافغان مذاکرات کی اجازت دے دی ہے اور اس سلسلے میں افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات جرمنی یا پھر ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ہوں گے لیکن امریکی ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں شیر عباس استنکزئی نے ان اطلاعات کی تردید کی۔ ان کے مطابق ابھی تک افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے حوالے سے کسی حتمی تاریخ یا جگہ کے انتخاب پر بات چیت نہیں ہوئی ہے۔افغان حکومت کا وفد انٹرا افغان امن مذاکرات کی تیاری سے متعلق بات چیت کیلئے دوحہ جائے گا۔ افغان میڈیا کے مطابق افغان حکومتی وفد کی افغان طالبان سے ملاقات میں مختلف امور پر بات ہو گی۔ افغان حکومت نے طالبان قیدیوں کی شناخت سے متعلق طریقہ کار مکمل کر لیا ہے۔ قیدیوں کی رہائی کے بعد انٹرا افغان امن مذاکرات شروع ہوں گے۔
بین الافغان امن مذاکرات کا آغاز ہمارے 5ہزار قیدیوں کی رہائی سے مشروط ہے: طالبان
Jun 10, 2020