واشنگٹن (آن لائن ) امریکہ میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں قتل ہونے والے سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کو انصاف کی فراہمی کے لیے ہونے والے عالمگیر احتجاج جاری ہے جب کہ امریکہ میں پولیس کے لیے مختص فنڈ میں کٹوتی کی مہم بھی شروع ہوچکی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ آسٹریلیا، جرمنی، سپین اور فرانس میں نسلی امتیاز اور پولیس تشدد کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔جارج فلائیڈ کے قتل سے جنم لینی والی احتجاجی لہر نے نسلی تعصب اور نفرت انگیزی کے خلاف ایک تحریک کی صورت اختیار کرلی ہے۔امریکہ میں مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والا سیاہ فام نوجوان پولیس حراست میں ہلاک ہوگیا۔ امریکہ کے مختلف شہروں میں جارج فلائیڈ کے سفید فام پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کیخلاف ریلیاں نکالی گئیں۔ ریلیاں منتشر کرانے کی کوشش کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں ہزاروں افراد نے جارج فلائیڈ کی آخری رسومات میں شرکت کی اور ان کا آخری دیدار کیاہے۔ جارج فلائیڈ کا تابوت ایک چرچ میں رکھا گیا تھا جہاں لوگ جوق درجوق آ کر انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے رہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جارج فلائیڈ کے آخری دیدار کے لیے آنے والے بیشتر لوگوں نے کرونا وائرس سے بچاو کے لیے ماسک بھی لگائے ہوئے تھے۔ ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے جارج فلائیڈ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ اراکین پارلیمنٹ نے پولیس کے تشدد اور نسل پرستانہ ناانصافی پر لگام لگانے کے لیے ایک بل تیار کیا ہے۔134 صفحات پر مشتمل اس بل کے مسودے کو سیاہ فام اراکین پارلیمنٹ کے ایک گروہ کی قیادت میں تیار کیا گیا ہے جس میں پولیس کے تشدد اور نسل پرستی پر مبنی ناانصافی کو روکنے کے لیے کئی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ پولیس کے تشدد کا شکار ہونے والوں کو ہرجانے کا حق، پولیس کی وردی میں کیمرہ نصب کرنا، پولیس کے تشدد کو محدود کرنا اور پولیس کے تشدد کی الگ سے تفتیش میں سہولت پیدا کرنا اس بل میں پیش کی گئی کچھ تجاویز ہیں۔ سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے مرکزی ملزم اور سابق پولیس اہلکار کی ضمانت کیلئے دس لاکھ ڈالر مقرر کئے گئے ہیں۔ چوالیس سالہ سفید فام پولیس اہلکار کو پہلی مرتبہ ویڈیو کے ذریعے مینیا پولس کی ایک عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ عدالت کے مطابق مرکزی ملزم کی عارضی رہائی کے صورت میں بھی انہیں شہر چھوڑنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ قبل ازیں محکمہ پولیس میں وسیع تر اصلاحات کرنے کا بھی عندیہ دیا گیا تھا۔