اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) منگل کو کیس ڈی لسٹ کرنے پرسپریم کورٹ میں سٹیل مل سے متعلق مقدمے کی سماعت نہیں ہوسکی جبکہ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے معاملے میں تحریری رپورٹ جمع کرا دی ہے۔ وزارت صنعت و پیدوار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سٹیل ملز کو متعدد بار بیل آئوٹ پیکیج دینے کے باجود مل کو خسارے کا سامنا ہے۔ پرائیوٹائز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس مقصد کے لئے فنانشل ایڈوائزر کی تقرری کی جاچکی ہے، پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کو تنخواہوں اور بقایات کی ادائیگی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان سٹیل ملز کو چلانے کے لئے اب تک5 بیل آئوٹ پیکجز دیئے جاچکے، اس ضمن میں 2008 سے اب تک 58 ارب روپے دئیے گئے، ملز ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں کی مد میں حکومت33 کروڑ 50 لاکھ روپے ادا کرتی ہے اور حکومت پاکستان تنخواہوں کی مد میں اب تک 34 ارب روپے جاری کر چکی ہے۔ علاوہ اذیں ایک ارب 26 کروڑ روپے سے زائد رقم فوت ہوجانے والے ملازمین کے گھر والوں کو دیئے جا چکے ہیں۔ سٹیل ملز کو سوئی گیس کے بل کی مد میں 22 ارب روپے ادا کرنے ہیں، لیکن گیس بلز کی عدم ادائیگی پر اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی س) نے جنوری 2020 کو سوئی سدرن کو گیس منقطع نہ کرنے کی سفارش کی۔ نیشنل بنک سے بھی 36 ارب سے زائد کا قرضہ لیا اور نیشنل بنک آف پاکستان کو قرضہ بھی ابھی تک ادا نہیں کیا گیا۔ جون2015ء میں اپنا کمرشل آپریشن بند کیا اورآپریشن بند کرتے وقت14 ہزار 753 ملازمین بارے کوئی پلان نہیں بنایا گیا،2019 میں ملز ملازمین کی تعداد کم ہوکر8 ہزار884 تک رہ گئی، 2018 میں ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے ملز کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی سفارش کی۔
سٹیل ملز کیس‘ سماعت نہ ہو سکی‘ نجکاری کا فیصلہ کر لیا‘ وزارت صنعت کی رپورٹ
Jun 10, 2020