ناروے کے سائنسدان کا کرونا وائرس لیب میں بنائے جانے کا دعویٰ

Jun 10, 2020

اوسلو (این این آئی)ناروے اور برطانوی سائنسدان نے دعویٰ کیا ہے کہ کرونا وائرس قدرتی نہیں بلکہ لیبارٹری میں بنایا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ناروے کے برجر سورینسن اور برطانوی پرفیسر اینگس ڈلگلیش نے یہ دعویٰ برطانوی انٹیلی جنس ادارے ایم آئی 6 کے سابق سربراہ سر رچرڈ ڈیئرلو کی معاونت سے ہونی والی ایک تحقیق میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی جھلی ایسے تیز نوک دار پروٹین سے بنی ہے جو مصنوعی طور پر داخل کیے گئے ہیں جب کہ تحقیق میں اس بات کو بھی واضح کیا گیا ہے کہ انسانی جسم میں دریافت ہونے کے بعد سے کرونا میں بہت کم تبدیلی دیکھی گئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پہلے ہی انسانوں کے لیے ڈھالا گیا ہے۔سورینسن کے مطابق کرونا کی خصوصیات سارس سے بہت زیادہ مختلف ہیں جنہیں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔انہوں نے وضاحت کی کہ چین ا ور امریکہ نے کرونا وائرس پر کئی عرصے تک مشترکہ تحقیق کی ہے جس میں وائرس کے بڑھنے، پھیلنے اور منتقلی کی صلاحیت سے متعلق مطالعہ کیا گیا۔برطانوی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سر ڈیئرلو کا کہنا تھا کہ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ دنیا کو مفلوج کرنے والا وائرس لیب میں بنایا گیا ہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تجربے کے دوران یہ وائرس ناقص انتظامات کے باعث نکل گیا ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ متعدد اداروں نے یہ تحقیق چین کی ناراضی کے خدشے کے پیش نظر شائع کرنے سے معذرت کی ہے۔

مزیدخبریں