لاہور/ شیخوپورہ/ نارنگ منڈی/ نارووال/ حافظ آباد/ کوٹ رادھاکشن/نوشہرہ ورکاں/ پنڈی بھٹیاں/گوجرانوالہ (نامہ نگاران+ نمائندگان سے) پٹرول کی مصنوعی قلت سے پیدا ہونیوالا بحران دسویں روز میں داخل ہو گیا۔ زیادہ تر پمپ بند پڑے ہیں جبکہ کئی مقامات پر ڈیلروں اور منی ایجنسیوں کو پٹرول مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے‘ لاہور سمیت بیشتر شہروں میں جہاں کہیں پٹرول دستیاب ہے وہاں گاڑیوں موٹرسائیکلوں کی طویل قطاریں لگی رہیں جبکہ ایجنسی مالکان 150 روپے لٹر تک فروخت کرتے رہے۔ نارووال سے پٹرول پمپ پر ہنگامہ توڑ پھوڑ اور احتجاج کیا گیا جبکہ سیالکوٹ میں مہنگا پٹرول فروخت کرنے پر دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ حافظ آباد میں گراں فروشی پر مجموعی طور پر دو لاکھ روپے جرمانے عائد کئے گئے۔ دوسری طرف صدر بار کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج نے گوجرانوالہ میں پٹرول کی مصنوعی قلت پر انتظامیہ کو آج جواب داخل کرانے کا حکم دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نارووال میں پٹرول کا حصول نویں دن بھی بحال نہ ہوسکا۔ عوام کا جسٹر بائی پاس پٹرول پمپ پر احتجاج، توڑ پھوڑ، نو روز گذرجانے کے باوجود بھی پٹرول اور ڈیزل کی فراہمی ممکن نہ ہوسکی، جسٹر بائی پاس پٹرول پمپ پر عوام لمبی قطاروں میں پٹرول ڈلوانے کیلئے آپس میں ہی الجھ پڑے جم غفیر کو روکنے کیلئے لگائے بیریئر عوام نے ہٹا دئیے اور توڑپھوڑ بھی کی۔ پمپ مالکان عوام سے زیادہ پریشان ہوگئے۔ شیخوپورہ سے ہمارے نمائندہ خصوصی کے مطابق دسویں روز بھی پٹرول کی سپلائی نہ ملنے کے باعث لوگ پٹرول کے حصول کیلئے دربدر پھرتے رہے، شہر کے چند پٹرول پمپوں پر تیل کی مختصر سپلائی آئی جہاں لوگوں کا جم غفیر اکٹھا ہو گیا۔ سرگودھا روڈ ماچھیکے کے قریب پٹرول کے ڈپوئوں میں تیل موجود ہونے کے باوجود آئل کمپنیوں نے تیل کی سپلائی جان بوجھ کر روک رکھی ہے۔ آئل کمپنیوں نے حکومت کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا۔ بعض پٹرول پمپ مالکان نے بتایا کہ انہوں نے دو تین جون کو کمپنیوں کو پٹرول کے حصول کیلئے پیمنٹ جمع کروائی مگر نہ پٹرول دیا جا رہا ہے اور نہ ہی رقم واپس کی جا رہی ہے۔ نارنگ منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کا بحران پمپ مالکان نے ات مچا دی۔ مٹی پٹرول پمپ پر ایک سو پچاس روپے لٹر تک فروخت پمپ مالکان زیادہ تر پٹرول مٹی پٹرول پمپ مالکان لوکل دکانداروں کو زائد قیمت میں فروخت کرتے رہے جبکہ مٹی پٹرول پمپ مالکان ایک سو پچاس روپے لٹر تک فروخت کرکے عوام کو لوٹتے رہے اہل علاقہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے۔ متعلقہ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ حافظ آباد میں ضلعی انتظامیہ کے افسران نے مہنگے داموں پٹرول، ڈیزل فروخت کرنے والے پٹرول پمپس مالکان کے خلاف کاروائیاں کرتے ہوئے مجموعی طور پر دو لاکھ سے زائد جرمانے کیے۔ اسسٹنٹ کمشنر پنڈی بھٹیاں اعتزاز اسلم مارتھ نے پنڈی بھٹیاں سٹی،سکھیکی،ٹھٹھہ خیرو مٹمل،اور دیگر علاقوں مین اوگرا کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں سے زائد مہنگے داموں پٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے والے5پٹرول پمپس مالکان کو مجموعی طور پر ایک لاکھ پچاس ہزار رووپے جرمانہ کیا۔ علاوہ ازیں اسسٹنٹ کمشنر حافظ آباد محمد طیب طاہر نے حافظ آباد سٹی،ونیکے تارڑ کے علاقوں میں پٹرول پمپس اور ایجنسی مالکان کو پچاس ہزار سے زائد جرمانہ کیا۔دس روز گزرنے کے باوجود کوٹ رادھاکشن میںپٹرول کی قلت دور نہ ہوسکی عوام در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔پورے شہر میں ایک پٹرول پمپ کے علاوہ بقایا آٹھ کے آٹھ پٹرول پمپ بند ہیں جس کی وجہ سے پٹرول نایاب ہوچکا ہے۔ تحصیل پسرور میں شدید بحران پٹرول نایاب ہوگیا تاہم گلی محلوں میں کھلی ہوئی غیر قانونی تیل ایجنسیوں پر پٹرول 140روپے فی لٹر فروخت ہونے لگا پٹرول کی عدم دستیابی کی وجہ سے عوام شدید پریشان ہوگئے ہیں۔ صدر انجمن تاجران چونڈہ رانا عابد امین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاانتظامیہ اور پولیس بے بس تماشائی بنی ہوئی ہے۔ سیالکوٹ میں انتظامیہ سرکاری نرخ پر پٹرول کی فروخت کو یقینی بنانے میں ناکام شہری خود ساختہ مہنگائی پر سراپا احتجاج‘ پٹرول پمپ مالکان نے اپنی من مرضی شرو ع کر رکھی ہے۔ دکاندار اشیاء خوردونوش سرکاری ریٹ پر فروخت کرنے کے بجائے مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔ سیالکوٹ میں پولیس نے مہنگے داموں اور کھلا پٹرول فروخت کرنے والے دو افراد کو گرفتار کر لیا۔ تھانہ قلعہ کالر والا کوٹ آغا میں پٹرول 120 روپے لٹر فروخت پر منور علی جبکہ تھانہ اگوکی پولیس نے جلیانوالہ میں غیر قانونی طور پر کھلا پٹرول فروخت کرنے پر تنویر کو گرفتار کرکے مقدمات درج کر لئے ہیں۔ سوہدرہ میں آٹھویں روز بھی پٹرول کی شدید قلت شہری رل گرئے من پسند افراد کو پمپ مالکان پٹرول روخت کر رہے ہیں عوام کو آنے جانے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے حکومت کی جانب سے پٹرول سستا ہونے کے بعد پمپ مالکان نے پٹرولم کی عوام کی سپلائی دینا بند کر دی ہے۔ ملک بھر کی طرح سمبڑیال میں نو ویں روز بھی پٹرول نایاب رہا لوگ پٹرول کے حصول کیلئے خوار ہو کر رہ گئے مقامی انتظامیہ نے مصنوعی قلت پیدا کرنے والے پٹرول پمپ مالکان کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے چپ سادھ رکھی ہے۔ پتوکی میں بھی پٹرول نایاب ہو گیا۔ شہر اور گردونواح میں گزشتہ ایک ہفتہ سے شہریوں کی پٹرول کی مصنوعی قلت کا سامنا ہے۔ دوسر طرف سے گوجرانوالہ میں ضلع میں پٹرولیم مصنوعات کا مصنوعی بحران۔ ایڈیشنل سیشن جج نے انتظامیہ کو آج تحریری جواب دینے کا حکم دیدیا۔ اسسٹنٹ کمشنر سٹی عثمان سکندر اور اے ڈی سی ریونیو علی اکبر بھنڈر نے فاضل جج سے کمنٹس دینے کے کئے مہلت کی استدعا کی تھی۔ ضلع میں پٹرولیم مصنوعات کے بحران کے بارے میں ڈسٹرکٹ بار کے صدر محسن یعقوب بٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت ہوئی جس میں عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد اے ڈی سی ریونیو علی اکبر بھنڈر اور اسسٹنٹ کمشنر سٹی عثمان سکندر پیش ہوئے۔ ایڈیشنل سیشن جج عبدالرحمان عارف کے استفسار پر دونوں افسران نے بتایا کہ پٹیشن کی کاپی تاخیر سے انہیں دفاتر میں موصول ہوئی اسلئے کمنٹس تیار نہیں ہو سکے۔ دونوں انتظامی افسران نے عدالت سے تفصیلی کمنٹس دینے کے لئے مہلت دینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے پٹیشن کی سماعت آج کے لئے ملتوی کر دی اور انتظامیہ کو کمنٹس داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔نوشہرہ ورکاں میں بھی پٹرول نایاب ہو گیا۔ شہری تلاش میں در بدر ٹھوکریں کھاتے رہے۔ کسی نے دو سو روپے دے کر ایک لٹر پٹرول خریدا اور کوئی سفارش سے حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ گزشتہ دن روز سے شہر میں پٹرول کی شدید قلت ہے۔ پنڈی بھٹیاں اور گردونواح میں بھی پٹرول کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے۔ متعدد پٹرول پمپس آئل کمپنیوں کی طرف سے پٹرول کی عدم فراہمی کے باعث بند ہوچکے ہیں اور شہر میں جو اکا دکا پٹرول پمپس پر پٹرول مل رہا ہے وہاں لمبی لائنیں نظر آتی ہیں اور موٹر سائیکل کو پچاس روپے جبکہ کار کو تین سو روپے تک کا پٹرول دیا جارہا ہے۔