کراچی، اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ خبر نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) معروف ٹی وی میزبان‘ مذہبی سکالر اور پی ٹی آئی کے منحرف رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ جمعرات 9 جون کی صبح اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے۔ اطلاعات کے مطابق عامر لیاقت حسین کے کمرے کا دروازہ بند تھا جسے گھر کے ملازمین کافی دیر سے کھٹکھٹا رہے تھے، بعدازاں دروازہ زبردستی کھولا گیا تو عامر لیاقت حسین مردہ حالت میں پائے گئے۔ انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کے انتقال کی تصدیق ہوگئی۔ عامر لیاقت کے ملازم کا بیان ہے کہ انہیں رات سے ہی سینے میں تکلیف تھی، ہم نے رات کو ہی انہیں ہسپتال لے جانے کا کہا مگر انہوں نے منع کر دیا تھا، کمرے میں انہیں مردہ حالت میں پایا تو شور مچایا جس پر اہل محلہ جمع ہوگئے جن کی مدد سے عامر لیاقت کو ہسپتال منتقل کیا۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا تھا کہ جب وہ اطلاع پر عامر لیاقت کے گھر میں داخل ہوئے تو اندر ایک ڈرائیور موجود تھا جبکہ جنریٹر بھی چل رہا تھا۔ عامر لیاقت اپنے بستر پر تھے لیکن ہوش و حواس میں نہیں تھے۔ ریسکیو ٹیم نے انہیں فوری طور پرنجی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انتقال کی تصدیق کی گئی۔ عامر لیاقت کی بیٹی اور ان کی پہلی سابقہ اہلیہ جناح ہسپتال پہنچیں اور عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم نہ کرانے کا کہہ دیا۔ عبدالرحیم شیرازی نے بتایا کہ عامر لیاقت کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں دیکھا گیا، موت کی وجہ جاننے کے لیے پولیس نے ان کی میت جناح ہسپتال منتقل کی تھی جہاں موت کی وجوہات کے تعین کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے گئے تاہم موت کی حتمی وجہ کے تعین کے لیے پوسٹ مارٹم ضروری قرار پایا۔ ڈاکٹر عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کے لئے پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی جس میں 2 میل میڈیکولیگل افسران بھی شامل ہیں تاہم لواحقین نے پوسٹ مارٹم سے انکار کردیا۔ عامر لیاقت کے ماموں زاد بھائی نے بتایا کہ عامر لیاقت کی موت جنریٹرکے دھوئیں کے باعث ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جانے والا چلاگیا، ہر کسی کی نجی زندگی اس کے ساتھ ہوتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عامر لیاقت ڈپریشن کی وجہ سے سب سے کنارہ کش ہوگئے تھے۔ ذرائع کے مطابق ان کے کمرے سے شراب اور کوکین برآمد ہوئی۔ پولیس کی جانب سے خداداد کالونی میں واقع عامر لیاقت کے گھر کو سیل کر دیا گیا، گھر میں صرف ان کی سابقہ اہلیہ کو جانے کی اجازت دی گئی، میڈیا کو بھی اندر جانے سے روک دیا گیا۔ پولیس کی جانب سے عامر لیاقت کے بیڈروم سے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لاؤنج تک جنریٹر کے دھوئیں کی بو تھی، تاہم بیڈروم اور سٹڈی روم میں نہیں تھی۔ عامر لیاقت کے کمرے سے 2 موبائل فونز اور دیگر چیزیں ملی ہیں، ان کی دوائیاں اور دیگر اشیاء بھی کمرے سے ملی ہیں۔ عامر لیاقت کی اچانک موت کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے اور پولیس نے مرحوم کا ٹیب اور موبائل فون قبضے میں لے لیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے انتقال پر اپنے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے ڈاکٹر عامر لیاقت کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند کرے اور سوگواران کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ سابق صدر آصف علی زرداری‘ چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی‘ ڈپٹی چیئرمین سینٹ سینیٹر مرزا محمد آفریدی‘ قائد ایوان سینٹ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، قائد حزب اختلاف سینٹ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم اور متعدد دیگر رہنماؤں نے بھی ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے علیحدہ علیحدہ تعزیتی پیغامات میں اللہ تعالیٰ سے مرحوم کی مغفرت اور درجات کی بلندی کی دعا کی۔ ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال پر قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ افسوسناک خبر ملی ہے کہ رکن اسمبلی عامر لیاقت کا انتقال ہو گیا، ایوان کی کارروائی فوری روکنی چاہیے۔ انہوں نے عامر لیاقت کے انتقال کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام پانچ بجے تک ملتوی کر دیا۔ دانیہ شاہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مجھے شوہر کی وفات پر دلی دکھ ہوا ہے۔ میری عامر لیاقت سے صلح ہو رہی تھی۔ مجھے اپنے شوہر کا آخری دیدار کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شوہر کے آخری دیدار کیلئے انتظام کرائیں۔ آخری دیدار کیلئے مجھے سکیورٹی دی جائے۔ چھیپا ویلفیئر کے بانی رمضان چھیپا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ عامر لیاقت حسین نے اپنے کفن دفن کی مجھے وصیت کی تھی۔