میاں جلیل احمد شرقپوری
بانی تحریک یوم مجدد الف ثانی، مظہر فیض شیرربانی، حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نقشبندی مجددی ؒ نے جس عظیم المرتبت ہستی کے گھر میں آنکھ کھولی وہ روحانیت کا گہوارہ تھا اور یہ گھرانہ قطب ِزماں، ولی کامل،اعلی ٰ حضرت شیر ربانی میاں شیر محمد شرقپوری کے زمانے سے اتباع ِسنت نبوی ؐ کا امین ہے۔
آپ 27 شوال 1351 ھ 23 فروری 1933 ء بروز جمعرات صبح صادق کے وقت حضرت ثانی لا ثانی میاں غلام اللہ شرقپوری کے گھر پیدا ہوئے۔آپ شروع دن سے ہی نہایت سلیم فطرت اور کم گو تھے آپ نے اپنا لڑکپن اور جوانی کے اکثر ایام اپنے والد بزرگوار حضرت میاں کی صحبت میں گزارے جس بناء پر بچپن ہی سے شب بیداری اور عبادت گزاری کی طرف راغب رہے۔ والد محترم حضرت ثانی لاثانی کی 7 ربیع الاول 1377 ھ / 12 اکتوبر 1957 ء کو اس جہان فانی سے رحلت کے بعد آپ آستانہ عالیہ شرقپور شریف کی مسند ارشاد پر جلوہ افروز ہوئے اور سلسلہ عالیہ کی ترویج و اشاعت کے لیے شب و روز کوشاں رہے اور عقیدت مندوں کے لیے راہنمائی کا باعث بنے۔آپ کی پوری زندگی آستانہ عالیہ شرقپور شریف کی خدمت اور تبلیغ اسلام میں صرف ہوئی۔آپ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی ؒ سے والہانہ عقیدت و محبت رکھتے تھے۔ان کی تعلیمات کو آگے بڑھاتے ہوئے آپ نے ملک کے قریہ قریہ،گاؤں گاؤ ں ’’یوم مجدد الف ثانی‘‘ منانے کی تحریک شروع کی۔حضرت مجدد الف ثانی کی تعلیمات کو عام کرنے کے سلسلے میں کہیں بھی کوئی آپ کو مدعو کرتا تو آپ بغیر کسی تکلف کے دعوت قبول فرما تے اور اپنی جیب سے خرچ کر کے بھی وہاں پہنچ جاتے اس تحریک کو عام کرنے کے لیے آپ نے ان تھک سفر کیے اور کئی کئی گھنٹوں بیل گاڑیوں اور اونٹوں کا سفر کر کے ریگستانوںاور بیابانوں تک اس تحریک کے پیغام کو پہنچایا ۔
شہنشاہ شرقپور شریف اعلیٰ حضرت شیر ربانی میاں شیر محمد شرقپوری نقشبندی مجددی کی پوری زندگی ترویج سنت،تبلیغ اسلا م،تحفظِ سنت رسول ؐ پر صرف ہوئی آپ ؐ اپنی ساری ندگی میں آقائے دو جہاں کی ہر سنت مبارکہ پر عمل پیر ا ہوئے اور ہر کام کو کرنے میں اتباع ِسنت کو ملحوظ خاطر رکھتے اور اکثر مسلمانوں کو اس بات پر احساس بھی دلاتے رہتے کہ آپ اپنے سچے نبی ؐکی سنت پر عمل کرتے ہوئے جھجھک محسوس کرتے ہو مگر سکھوں کو دیکھو وہ تو اپنے ’’گرو بابا نانک‘‘ کی پیروی کرتے ہوئے کسی قسم کی جھجھک اور شرم کو خاطر میں نہیں لاتے۔آپ اپنے ہر ملنے والے کو سنت کے مطابق داڑھی مبارک رکھنے اور سنت کے مطابق سادہ لباس پہننے کی تلقین فرماتے تھے اعلیٰ حضرت شرقپوری کی انقلابی اور مجددانہ کاوشوں کو زندہ و تابندہ رکھنے کے لیے اور دنیا میں تعلیمات شیر ربانی کو عام کرنے کے لیے حضرت فخرالمشائخ نے اپنے دن رات وقف کر رکھے تھے اور آپکی تعلیمات کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ آپ دست مبارک سے لکھے ہوئے نہایت خوبصورت اور دلکش انداز میں لفظ’’اللہ ھو‘‘ کے اسم مبارک کو لاکھوں کی تعداد میں چھپوا کر تقسیم فرماتے رہے ۔
حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری اپنے پیر ومرشد اور والد گرامی حضرت ثانی لا ثانی میاں غلا م اللہ شرقپوری نقشبندی مجددی کی عملی تصویر ہونے کے ساتھ ساتھ شکل و شباہت میں بھی ان کی پوری تصویر تھے اس لیے آپ کے نام کے ساتھ شبیہ ثانی لا ثانی لکھا جاتا ہے۔
کیونکہ آپ کو اپنے تمام نقشبندی بزرگوں کے ساتھ جو عشق و محبت تھی وہ آپکی تصانیف و تقاریر اور آپ کی روزمرہ کی گفتگو میں واضح نظر آتی تھی اور آپ نے ہمیشہ اپنے آپ کو نقشبندی مجددی لکھنے میں اعزاز جانا۔آپ سراپا عجزو انکسارتھے۔اپنی تعریف سننا ہرگزپسند نہ فرماتے اگر کوئی مرید یا عالم دین ،مقرر اپنی گفتگو میں آپ کی تعریف میں کچھ جملے بولنے کی کوشش کرتا تو آپ فورا سختی سے منع فرما دیتے،۔آپ نے اپنی پوری زندگی تبلیغ و اشاعت کے لیے وقف کر رکھی تھی اور اپنی بیماری کے ایام میں بھی کسی جسمانی کمزوری کو اپنے مشن کے آگے رکاوٹ نہ بننے دیا۔آپ کی شائع کردہ کتب اردو،فارسی،عربی،پشتو،اور انگریزی زبان میں دستیاب ہیں۔تحریری خدمات کے ساتھ ساتھ آپ نے ملک بھر میں بیشمار مساجد اور مدارس تعمیر کروائے اور شیر ربانی فری ڈسپنسری کی بھی بنیاد رکھی۔آپ 11ستمبر 2013 ئ ،4 ذیقعد 1434 ھ بوقت نماز عصر اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ اگلے روز آپ کی نماز جنازہ میں لاتعداد افراد نے شرکت کی۔اللہ تعالی آپ کی قبر اطہر پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے آمین۔آپ کا ایک روزہ سالانہ عرس مبارک شرقپور شریف میں اختتام پذیر ہوگیا جس کے بعد آستانہ عالیہ شرقپورشریف پر دعائیہ تقریب کا انعقاد ہوا ۔