پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران صدر مملکت کی طرف سے واپس بھیجے گئے بلوں پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ صدر مملکت نے ای وی ایم اور آئی ووٹنگ سے متعلق مضحکہ خیز تجاویز دیں، انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ وہ صرف دانتوں کے ڈاکٹر ہیں، اب پتا چلا کہ وہ کمپیوٹر پی ایچ ڈی بھی ہیں، ای وی ایم کی ٹیسٹنگ کے دوران 50فیصد کامیابی حاصل ہوئی۔ مرتضیٰ جاوید عباسی بولے! صدر ڈاکٹر علوی کے اعتراضات ایسے ہی ہیں جیسے تانگے کے پیچھے گھوڑا باندھ دیا جائے ، آصف زرداری نے ارکان کی نشستوں پر جا کر ان سے مصافحہ کیا، ن لیگ کے سینئر رہنما اور وفاقی وزرا نے اپنی نشستیں چھوڑ دیں اور آصف علی زرداری کو وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ والی نشست پر جگہ دی۔ آصف علی زرداری کچھ دیر وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ بیٹھے رہے، بعد میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ گئے۔ جہاں ان کے ایک طرف راجہ ریاض اور دوسری طرف نور عالم خان بیٹھے تھے۔ کچھ دیر اپوزیشن کے ارکان سے گفتگو کرنے کے بعد وہ ایوان سے باہر چلے گئے۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ فاتحہ خوانی جماعت اسلامی کے رکن مولانا اکبر چترالی نے کروائی، تحریک انصاف کے سینیٹرز کی عدم شرکت رہی۔ بلوں کی منظوری کے عمل کے دوران اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے ارکان خاموشی سے اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے۔ اعتراض نہ کیا جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کی طرف سے اپوزیشن کا بھر پور کردار نظر آیا، اس دوران پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید ابرار علی شاہ ایوان میں آئے تو پیپلز پارٹی کی سینیٹر قرۃ العین مری نے بلند آواز میں "ہیپی برتھ ڈے" "ہیپی برتھ ڈے" کی آوازیں لگانی شروع کر دیں، پھر بلند آواز میں سالگرہ کی مبارکباد دینا شروع کردی اور کہا کہ جب تک کیک نہیں کھلائیں گے تب تک ہم اسی طرح آپکو سالگرہ کی مبارکباد دیتے رہے، مشترکہ اجلاس میں پانی چوری کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے ارکان میں تلخ کلامی ہوئی۔ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے سینیٹر دنیش کمار اور پیپلز پارٹی کی سینیٹر قرۃ العین مری میں تلخ کلامی ہوئی، دنیش کمار نے کہا کہ سندھ والے بلوچستان کے حصے کا پانی چوری کرتے ہیں، یہ لوگ چور ہیں، ایک چوری کرتے ہیں اوپر سے بدتمیزی، جس کے جواب میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر قرۃ العین مری نے کہا کہ بار بار چور نہ کہیں ہم چور نہیں، اس موقع پر دیگر ارکان نے دونوں کو خاموش کروایا جس پر قرۃ العین مری نے کہا کہ بار بار سندھ کو چور کہتے ہیں جو درست بات نہیں۔