لاہور (کامرس رپورٹر )وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے قرار دیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے تاجر برادری سے حد سے زیادہ یا مبالغہ آمیز ٹیکس کے مطالبات بدانتظامی کے دائرے میں آتے ہیں۔ ٹیکس دہندگان کے مسائل کو حل کرنے میں مدد کے لیے ایف ٹی او کے کردار کے بارے میں وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے مہر کاشف یونس نے کہا کہ ایف ٹی او نے ایک شکایت کے ازالہ کے دوران واضح کر دیا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے اس طرح کی ناانصافی اور کوتاہی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ دوسری طرف ایف ٹی او نے یہ بھی کہا کہ ریاست کے معاملات چلانے کے لیے قانونی طور پر قابل ادا ٹیکسوں کی بروقت ادائیگی بھی ضروری ہے۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ ایف ٹی او نے ایف بی آر کو کم تنخواہ والے ملازمین کی تنخواہوں اور اجرتوں میں سے ٹیکس کٹوتیوں سے بھی روک دیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے وفد کو بتایا کہ ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت انکم ٹیکس لگانے کے مقصد کے لیے آجر اور اجیر کے تعلقات کا تعین کرنے کے لیے بنیادی پیرامیٹرز افراد کے مابین ’’ماسٹر سرونٹ ریلیشن شپ‘‘ کا موجود ہونا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریگولر، ایڈہاک، عارضی، ڈیلی ویجز تمام کیٹگریز ملازمت کی مختلف شکلیں ہیں اور قانون ان تمام کے بارے میں کوئی امتیاز نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ اب ایف بی آر نے ایف ٹی او کی آبزرویشن کو قبول کرتے ہوئے تفصیلی وضاحت جاری کی ہے۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ اکائونٹنٹ جنرل پاکستان نے پہلے ہی ایف ٹی او کی آبزرویشن کو نافذ کر دیا ہے اور اب ایف ٹی او آفس میں تمام کم تنخواہ والے کنٹریکٹ ملازمین کو انکم ٹیکس کی کٹوتی کے بغیر تنخواہیں مل رہی ہیں ۔