اسلام آباد(نامہ نگار)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اجلاس سینیٹر مظفرحسین شاہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔کاٹن کی سپورٹ پرائس کے حوالے سے سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے بتایا کہ کپاس کی سپورٹ پرائس 5ہزار 700روپے مقرر کی ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کپاس کی یہ سپورٹ پرائس کم ہے جس سے کپاس کے کاشتکاروں کی ضروریات پوری نہیں ہوں گی۔کمیٹی نے کپاس کی سپورٹ پرائس 8ہزار سے 9ہزار مقرر کرنے کی تجویز پیش کی۔ نیشنل فوڈسیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے سیکرٹری نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی اس تجویز کو ای سی سی کے سامنے رکھیں گے۔چیئرمین کمیٹی نے کراپنگ زونز کے قیام پر زور دیا اور کہا کہ حکومت صوبوں میں بھی کراپنگ زونز کے قیام پر عمل درآمد کرائے۔ اہداف، وصولیاں، بقایا جات اور ان کی وصولی کے لیے کی گئی کارروائیوں سے متعلق بھی وزارت کمیٹی کو بریفنگ دے۔ چیئرمین کمیٹی نے ملک میں کپاس کی پیداوار میں کمی کے رجحان پر افسوس کا اظہار کیا اور کپاس کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے موثر تحقیقی طریقہ کار پر زور دیا۔ سیکرٹری ڈاکٹر محمد علی تالپور نے اس بات پر زور دیا کہ 2016سے ٹیکسٹائل ملوں سے کاٹن سیس وصول کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وصولی کا ہدف600ملین ہے لیکن صرف 200ملین روپے کی وصولی ہو چکی ہے اور باقی رقم کے لیے زمینی محصول کے بقایاجات کی وصولی کے لیے کاٹن سیس ایکٹمیں درج طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ سال میں کپاس کی گٹھری کی پیداوار تقریبا 8 ملین ہے جو کہ گزشتہ سال 7ملین گانٹھیں تھیں۔پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل(پی اے آر سی)سے متعلق ایجنڈا چیئرمین(پی اے آر سی)کی عدم موجودگی کے باعث موخر کردیا گیا۔پی اے آر سی کی تقرری کے حوالے سے سوال پر سیکرٹری وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے بتایا کہ تقرری کا عمل شروع ہو چکا ہے اور شارٹ لسٹڈ امیدواروں سے وزیر صاحب جلد انٹرویوز لیں گے۔سینیٹرز ثانیہ نشتر، کیشو بائی، جام مہتاب حسین داہڑ، سیمی ایزدی، اور محمداکرم کے علاوہ وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ طارق بشیر چیمہ اور وزارت کے دیگر اعلی حکام بھی کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے۔
قائمہ کمیٹی فوڈ