اسلام آباد(وقائع نگار)ملک بھرکی بار کونسلز نے بھارت میں گستاخی رسول،ہائیکورٹس میں ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار،وکلاء کے ساتھ پولیس کے ناروا سلوک کی سخت مذمت کرتے ہوئے آج10جون کو ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کردیا۔اس ضمن میں بین الصوبائی بارکونسلز کا مشترکہ اجلاس گذشتہ روز اسلام آبادبار کونسل میں چیئرمین بین الصوبائی کمیٹی عادل عزیز قاضی کی زیر صدارت ہوا ،جس میں ممبران پاکستان بار کونسل امجد شاہ، ہارون الرشید،وائس چیئرمین اسلام آبادبارکونسل سید قمر حسین شاہ سبزواری، چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی راجہ محمد علیم خان عباسی، ممبران اسلام آبادبارکونسل زوالفقار علی عباسی،نصیر احمد کیانی، مم جوڈیشل کمیشن قاضی رفیع الدین بابر،وائس چیئرمین سندھ بار کونسل ذوالفقار علی خان جلبانی،وائس چیئرمین کے پی کے محمدعلی جدون، وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل، قاسم علی ،وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل سید جعفر طیار بخاری، چیئرمین ایگزیکٹوکمیٹی کے پی کے باکور نسل محمد الیاس خان، چیئرمین، انٹرا پروونشل بار کونسل ریلیشنگ کمیٹی میاں تاج محمد،ممبر بلوچستان بار کونسل امان اللہ کاکڑ، ممبران کے پی کے بار کونسل مظہر محمود بھٹی، صادق علی مہمند، ضربد شاہ، چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی بلوچستان بار کونسل محمد ایوب ترین،ممبر پنجاب بار کو عمر فاروق اکبر، ممبر ان پنجاب بار کونسل را شیراز رضا، فرخ عارف بھٹی،چیئرمین انٹرا پروونشل بار کونسل ریلیشنگ کمیٹی پنجاب بار کونسل چوہدری آصف محمود لکھن،بلوچستان بارکونسل کے چیئرمین انٹرا پروونشل بار کونسل ریلیشنگ کمیٹی راحب خان بلیدی نے شرکت کی،اجلاس میں حضور نبی پاکؐ کی شان میں گستاخی، ججز کی تقرری کے طریقہ کار، وکلا پروٹیکشن ایکٹ کے علاوہ بار کونسل لیگل اینڈ پریکٹیشنرز ایکٹ کے سیکشن 57 اور 56 میں ترامیم، وکلا کی گرانٹ ایڈ، ملک کے اندد سیاسی اور معاشی مسائل سمیت دیگر اہم امور زیر بحث آئے اور خیبر پختونخواہ بار کونسل کے ممبر منیر حسین نغمانی کے ساتھ مانسہرہ پولیس کی نارواسلوک اور گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈی پی او مانسہرہ کے خلاف فوری کاروائی کی جائے، سپریم کورٹ کے وکیل غفران اللہ شاہ کے ساتھ پشاور کے اے اے سی آفتاب کی غیر قانونی رویہ، مار دھاڑ اور گرفتاری کی بھی شدید مزمت کی اور چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ کے زبانی حکم پر پورے صوبے میں سرکاری ملازمین کی ہڑتال جلسے جلوس کی مزمت کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ انکے خلاف مروجہ قوانین کے تحت کاروائی کی جائے، اور سپریم کورٹ آف پاکستان ان غیر آئینی ہڑتالوں کی سو مو ٹو ایکشن لے کر آئین کے تحت سرکاری ملازمین کے خلاف ضروری کاروائی کے احکامات صادر فرمائے اجلاس میں کہاگیاکہ ملک کی معاشی بحران اور توانائی بحران کو مدنظر رکھتے ہوے دفائی بجٹ سمیت تمام سول بیوروکریسی ، ججز کی مراعات اور حکومتی وزرا کی مراعات میں کمی کی جائے اور مطالبہ کیاگیا کہ حکومت فوری طور پر مہنگائی کو کنٹرول کر کے عوامی دوست بجٹ متعارف کرائے اور لوگوں کے لیے روزگار کے زریہ پیدا کرے، پشاور ہائی کورٹ میں ججز کی کمی کو دور کر کے دس نئے ججز کی منظوری دی جائے، سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری کے عمل کو صاف اور شفاف بنایا جائے نیز کسی بھی چیمبر ججز کے رشتے دار کوبھرتی کی کوشش کے خلاف بھر پور مخالفت کی جائے گی۔
وکلاء ہڑتال