لاہور (کامرس رپورٹر سے) کاروباری برادری نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو موجودہ حالات میں بہتر بجٹ قرار دیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی نے وفاقی حکومت کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو موجودہ حالات میں بہتر بجٹ قرار دیا ہے۔ آئی ٹی سیکٹر کے اقدامات کو سراہا ہے۔ تاہم خواتین کی ترقی کے لئے مختص ناکافی خیال کیا ہے۔ تاہم بجٹ دستاویزات عام ہونے پر ان دیکھے ٹیکسز کے خدشے کا بھی اظہار کیا ہے۔ صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری عرفان اقبال شیخ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ظاہری طور پر جو بجٹ پیش کیا گیا ہے وہ ٹھیک لگ رہا ہے۔ آئی سیکٹر کو ایس ایم ای کا درجہ دینے سے ملک کے آئی ٹی سیکٹر کو ترقی ملے گی۔ خواتین کو ترقی دینے کے حوالے سے مختص 5 ارب روپے کی رقم نا کافی ہے۔ دفاع کے لئے مختص بجٹ اچھا ہے۔ سارک چیمبر آف کامرس کے نائب صدر اور ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر میاں انجم نثار نے کہا بجٹ میں کمپنیوں پر ٹیکس کے حوالے سے بہتری کی گئی ہے۔ انڈسٹری اور کمرشل امپورٹرر کے درمیان خلاء کو ختم کیا جانا چاہئے۔ 9200 ارب کا ٹیکس ٹارگٹ نہ صرف مشکل دکھائی دےتا ہے بلکہ اس کے دور رس منفی نتائج مرتب ہو سکتے ہےں۔ پچھلے سال معاشی شرح نمو تقرےباً 6 فےصد کے قرےب تھی جبکہ اس سال معاشی شرح بہت گر گئی ہے اور صرف 0.29 فےصد ہے۔ حکومت نئے ٹےکس لگا رہی ہے اور ساتھ ہی ٹےکس حجم مےں بھی اضافہ کر رہی ہے جبکہ نئے ٹےکس گزار اور ٹےکس نیٹ مےں کوئی نےا اضافہ دکھائی نہیں دےتا۔ اس کامطلب ہے کہ موجودہ ٹےکس نیٹ مےں پہلے سے شامل پر ہی بوجھ ڈالا جائے گا۔ نان فائلر پر ٹےکس مےں اضافہ ان کو فائلر بننے کی ترغےب دے گا۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے وفاقی بجٹ کو کاروبار، ایس ایم ایز، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی دوست قرار دیا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی مختلف تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنایا گیا ہے، صنعتی شعبے پر کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نا مساعد حالات میں بہترین بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ ہماری بہت سی تجاویز کو بجٹ دستاویزات کا حصہ بنایا گیا ہے، کچھ اعلانات پر وضاحت ضروری ہے جس سے حکومت کو آگاہ کریں گے۔ امید ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ سے معیشت کو تحرک ملے گا۔ وفاقی بجٹ پر آل پاکستان انجمن تاجران کے چئیرمین سپریم کونسل نعیم میر نے ردعمل میں کہا کہ رقبے کی بنیاد پر سیلز ٹیکس رجسٹریشن کا کالا قانون ختم کرنے پر وزیراعظم شہبازشریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم کے دل سے شکرگزار ہیں۔ بجلی کے کمرشل بلوں پر کوئی بھی نیا ٹیکس نہ لگا کر حکومت نے تاجروں کا مطالبہ مان لیا ہے، ایک لاکھ ڈالر تک بغیر کسی روک رکاوٹ ملک میں لانے کی اجازت دینا خوش آئند ہے، سولر پینلز و بیٹریز پر ڈیوٹی کا خاتمہ درست اقدام ہے۔ نعیم میر نے کہا کہ نان فائلرز کے بینکوں سے کیش نکلوانے پر 0.6 فیصد ٹیکس کی حمایت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی پر ٹیکس ایک سے پانچ فیصد کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔