بیجنگ (شِنہوا) چین نے کہا ہے کہ امریکہ کی غیر سنجیدہ مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے پیدا شدہ مہنگائی کے اثرات دنیا کے باقی حصوں تک پھیل گئے ہیں جس سے عالمی بحالی کا عمل سنجیدہ لحاظ سے رک گیا ہے۔ حال ہی میں انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس کی طرف سے جاری کردہ گلوبل ڈیبٹ مانیٹر کے مطابق، عالمی قرضوں کا حجم 3ہزار50 کھرب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جو کوویڈ کی وبا سے پہلے کے مقابلے میں 450 کھرب ڈالر زیادہ ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ امریکہ کا 314 کھرب ڈالر کا قومی قرض ہے، جس سے امریکی حکومت کے اخراجات اور قرض لینے کی حد کے بارے میں مزید تشویش پیدا ہوئی ہے۔ اس رپورٹ کے حوالے سے وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور ایک بڑی بین الاقوامی کرنسی جاری کرنے والا ملک ہے۔ عالمی معیشت پر اس کے مالی حالات اور پالیسی انتخاب کے بھاری اثرات کے پیش نظر اسے ذمہ دارانہ مالی اور مالیاتی پالیسیاں اپنانی چاہیے تھیں۔ لیکن اس کے برعکس امریکہ نے طویل عرصے سے اپنی ڈالر کی بالادستی کا استعمال کیا ، لاپرواہی سے قرض لیا، بحرانوں کو منتقل کیا، اس سے امریکی افراط زر دنیا کے دیگر حصوں میں پھیل گیا ہے، کچھ ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی پذیر ممالک میں قرضوں کا مسئلہ اور اقتصادی پریشانیاں پیدا ہوئیں اور اس سے بھی بدتر یہ کہ اس سے عالمی بحالی کا عمل سنگین طور سے رکا ہوا ہے۔
چین