امت ِ مسلمہ کا خاصہ

Jun 10, 2023

 اچھائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
امت مسلمہ کی ایک باہم ذمہ داری امر باالمعروف و نہی عن المنکر بھی ہے یعنی اچھائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔ اس کا دائرہ ہر نیکی اور ہر برائی تک وسیع ہو گا جو عبادات،معاملات ، اخلاقیات اور ہر اچھائی تک پھیلاہوا ہے۔
جس معاشرے میں نیکی کی دعوت نہ دی جائے اور برائی سے نہ روکا جائے اس معاشرہ میں برائی جنگل میں آگ کی طرح پھیلتی ہے۔ اس لیے امت مسلمہ کا خاصہ یہ ہی بتایا گیا ہے کہ وہ لوگ نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔
قرآن مجید میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : 
”تم بہترین امت ہو جو لوگو ں کے واسطے ظاہرکیے گئے ہو۔ بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو “۔
امت مسلمہ خیر پھیلانے والی اور شر سے روکنے والی امت ہے۔ کیونکہ ان کے نزدیک نیکی کرنا ہر انسا ن کا حق ہے اور کوئی بھی برائی کرنا کسی بھی انسان کا حق نہیں ہے۔ کامیاب لوگوں کی یہ ہی علامت بتائی گئی ہے کہ وہ ایک دوسرے کو خیر کی تلقین کرتے ہیں۔
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے :
 ” وہ ایک دو سرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے ہیں“۔
 امت مسلمہ کا ہر فرد اس بات کا پابند ہے کہ وہ اپنی طاقت اور استعداد کے مطابق دوسروں کو خیر کی تلقین کرے اور اسے شر سے روکے ، ایسا نہ ہو کہ اس کا بیٹا یا اس کا کوئی ماتحت اس کا حکم نہ مانے تو ناراض ہو لیکن جب جب وہ ہی فرد اللہ کا حکم نہ مانے تو اسے پروا نہ ہو۔
حضرت عبید اللہ بن حصن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین جب ایک دوسرے سے ملتے تو جب تک ان میں سے ایک دوسرے کو سورہ عصر پڑھ کر نہیں سنا دیتا تھا تو وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے تھے۔اہل ایمان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ہر خیر میں ایک دوسرے سے تعاون کریں اور شر میں کبھی بھی کسی سے تعاون نہ کریں بلکہ اس کا ہاتھ روک لیں۔قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے : 
”تم نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو ، اللہ سے ڈرتے رہا کرو ، بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے “۔امت مسلمہ کا شرف مشروط ہی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے کیا گیا ہے۔ جو اس فریضہ کو سر انجام دے گا وہ خیر امت کے شرف کا مستحق ہو گا ورنہ اس مقام رفیع کو کھو بیٹھے گا۔

مزیدخبریں