کپاس کی سفید مکھی کی مینجمنٹ
تحریر :ساجد محمود
کپاس کی فصل بہت حساس اور نازک ہے جس کو مکمل تیاری تک بہت سے چیلنجز درپیش رہتے ہیں۔دراصل یہی مسائل فی ایکڑ پیداوار میں کمی کا باعث بھی ہیں۔پاکستان میںایک رپورٹ کے مطابق کپاس پر150سے قسم کے کیڑے حملہ کرتے ہیں لیکن دو کیڑے خاص کر رس چوسنے والے کیڑوں میں سفید مکھی اورگلابی سنڈی کی وجہ سے ہر سال کئی ملین کپاس کی گانٹھوں کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ سفید مکھی اور اس کا سد باب ضروری ہے۔ جون تا اکتوبر کا پیریڈ کپاس کی فصل پر سفید مکھی کے حملہ کے لئے سازگار ہے۔ یہ بہت ہی خطرناک قسم کا کیڑا ہے جس کا بروقت کنٹرول نہایت ضروری ہے۔سفید مکھی کے بالغ اور بچے پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستے ہیں اور ایک لیس دار مادہ خارج کرتے ہیں جس پر پھپھوندی لگنے سے پتے سیاہ ہو جاتے ہیں اس طرح پتوں میں خوراک بنانے کا عمل کافی متاثر ہوتا ہے۔ پودے کمزور ہو کر سوکھ جاتے ہے۔شدید حملے کی وجہ سے پتے پودے سے گرنے لگتے ہیں اور خوراک کی کمی ڈوڈیاں گرنے کا سبب بنتی ہیں۔ ٹینڈے صحیح طرح کھل نہیں پاتے اور پیداوار پر نہایت برْے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔کھلے ہوئے ٹینڈوں پر پھپھوند لگنے سے روئی کا معیار گر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سفید مکھی کپاس کے پتہ مروڑ وائرس کو بیمار پودوں سے صحت مند پودوں پر منتقل کرنے کا واحد ذریعہ بھی ہے۔ جس سے فصل کو ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے کپاس کی صنعت شدید بحران سے دوچار رہی ہے۔ اس لئے اس کیڑے کا بر وقت انسداد بہت ہی ضروری ہے۔ہمارے ہاں سفید مکھی کے میزبان پودوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔مختلف تحقیقاتی مقالوں میں سفید مکھی کے میزبان پودوں کی تعداد500سے زائد بتائی گئی ہے جس کی وجہ سے سفید مکھی سارا سال میزبان پودوں پر گذارا کرتی ہے اور کپاس کے سیزن میں کپاس کی فصل کو اپنی آماجگاہ بنا لیتی ہے۔ بھنڈی،بینگن،آرائشی پودے، بیلدار سبزیاں اور جڑی بوٹیاں وغیرہ اس کے میزبان پودے ہیں اس لئے جہاں سفید مکھی کے میزبان پودے موجود ہوں وہاں کپاس کی کاشت نہ کی جائے۔اسی طرح اگر کپا س کی فصل میں جڑی بوٹیوں کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو سفید مکھی کا حملہ شدید ہوتا ہے۔جڑی بوٹیاں سفید مکھی کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں اسی لئے کپاس کے کھیت میں جڑی بوٹیوں کی تلفی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔سفید مکھی کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ غیر معیاری وغیر سفارش کردہ ایک ہی گروپ کی زہروں کو بار بار استعمال کرنا بھی ہے۔جب سفید مکھی کے خلاف ایک ہی زہر بار بار استعمال کی جائے تو اس طرح سفید مکھی میں ان زہروں کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوجاتی ہے۔اسی لئے ماہرین ہمیشہ ادل بدل کر مختلف گروپوں کی زہریں استعمال کرنے کی سفارشات کرتے ہیں۔اسی طرح یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ نائٹروجن، پوٹاش اور فاسفورس کھادوں کے زیادہ استعمال سے بھی سفید مکھی کا حملہ بڑھ جاتا ہے۔سفید مکھی کے کنٹرول کے لئے زرعی ماہرین پانی اور کھاد مناسب مقدار اور وقت پر استعمال کی سفارش کرتے ہیں۔پنجاب وسندھ کے تقریباً تمام اضلاع میں ہر سال کپاس کی سفید مکھی کا حملہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اس لئے کاشتکاروں کو چاہئے کہ اپنے کھیتوں میں سفید مکھی پر نظر رکھیں۔ملتان میں کپاس پر تحقیق کرنے والے سب سے بڑے ادارے سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سی سی آر آئی)کے زرعی ماہرین زرعی زہروں کے کم سے کم استعمال پر زور دیتے ہیں۔ سی سی آر آئی کے زرعی سائنسدانوں نے کپا س کی سفید مکھی کی مینجمنٹ کے لئے کھیتوں میں پیلے رنگدار چپکنے والے پھندوں کا استعمال مفید قرار دیا ہے اور یہ طریقہ پاکستان میں سب سے پہلے ادارہ ہذا ہی نے متعارف کرایا تھا۔کپاس کے کھیت میں سفید مکھی کو کنٹرول کرنے کے لئے لیس دار پیلے رنگدار کارڈ ز/ڈبے کا استعمال کافی مؤثر ہیں جبکہ یہ پیلے رنگدارڈبے کپاس کے علاوہ دیگر فصلات پر بھی کیڑے مکوڑوں کے کنٹرول میں کافی مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ پیلا رنگ سفید مکھی کے لئے کشش کا باعث ہے اسی وجہ سے اس پیلے رنگدارڈبے پر گوند نما چپکنے والا لیس دار مادہ لگا کر کپاس کے کھیت میں مختلف جگہوں پر نصب کیا جاتا ہے اور سفید مکھی اس رنگدارڈبے کی کشش سے کھنچتی چلی آتی ہیں اور جیسے ہی وہ ڈبوں پر آکر بیٹھتی ہے تو پھر وہیں چپک کر رہ جاتی ہیں جس کی وجہ سے ان کی افزائش میں خاطر خواہ کمی واقع ہوجاتی ہے۔ جب کپاس کی فصل6انچ کی ہوجائے تو کھیت میں پیلے ڈبوں کا استعمال ضرور کریں اور جیسے جیسے کپاس کا قدر بڑا ہوتا جائے گا تو ڈبے بھی اسی حساب سے اوپر کرتے جائیں۔سفید مکھیاں پیلے رنگدارڈبوں پر موجود طاقتور چپکن میں پھنس کر بغیر سپرے کے ہلاک ہو جاتی ہیں۔ یہ پھندے کپاس کی فصل کے چاروں اطراف اور درمیان میں لگائے جاتے ہیں۔ کپاس کے کاشتکاروں کو فی ایکٹر کے حساب سے 10 پیلے رنگدارڈبوں والے پھندے کھیت میں لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔ مختلف سائز کے پیلے رنگدار چپکنے والے ڈبے مارکیٹ میں مناسب قیمت پر عام دستیا ب ہیں۔پیلے رنگدار چپکنے والے پھندے سفید مکھی کا کھیت میں پریشر بڑھنے ہی نہیں دیتے جس سے اس کی افزائش کو کافی حد تک کنٹرول کیا جاتا ہے جس سے نہ توسفید مکھی کے ہاٹ سپاٹ بنیں گے اور نہ ہی کھیت میں ان کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
محکمہ زراعت توسیع پنجاب کپاس کے ضررساں کیڑوں کے کنٹرول کیلئے بائیو پیسٹی سائیڈز کے استعمال اور بائیولوجیکل کے طریقے متعارف کرا رہا ہے۔کپا س کی فصل میں سفید مکھی،گلابی سنڈی و دیگر نقصان دہ کیڑوں کے تدارک کیلئے زرعی زہروں کے کم سے کم استعمال اور پلانٹ ایکسٹریکٹس کے استعمال کو بڑھایا جارہا ہے جس سے زرعی زہروں کے استعمال میں کمی آئے گی اور کاشتکار کے اخراجات بھی کم ہوں گے۔سفید مکھی پر زرعی زہروں کا سپرے صرف اس وقت کیا جاتا ہے جب یہ معاشی نقصان کی حد کو پہنچ جائے جو کہ پانچ بالغ یا بچہ یا دونوں فی پتہ ہے۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کپا س کے کاشتکار پہلے سپرے کے لئے جس قدر تاخیر ہوسکے وہ کریں اور اندھا دھند زرعی زہروں کے استعمال کی بجائے صرف سفارش کردہ زہر ہی استعمال کریں۔ زرعی ماہرین اگست تک پیرا تھرائیڈ زہروں کے استعمال سے منع کرتے ہیں۔اگر فصل پر سفید مکھی کا حملہ معاشی نقصان کی حد کو پہنچ جائے یا اس حد کو عبور کرلے تو کاشتکار سفارش کردہ زرعی زہروں کا استعمال ضرور کریں۔اگر فصل پر سفید مکھی کا حملہ معاشی نقصان کی حد کو پہنچ جائے یا اس حد کو عبور کرلے تو کاشتکار سفارش کردہ زرعی زہروں کا پانی ملا کر فی ایکڑ کے حساب سے سپرے کریں۔