پاکستان کرکٹ بورڈ میں اعلیٰ عہدوں پر استحکام اور تسلسل کی ضرورت

Jun 10, 2023

محمد معین

محمد معین 
پاکستان کرکٹ بورڈ میں ایک مرتبہ پھر اعلٰی سطح پر تبدیلی کی خبریں گرم ہیں۔ ایک طرف پاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کر دیا ہے کہ بورڈ کے سابق سربراہ ذکا اشرف اس عہدے کے لیے ان کے امیدوار ہیں جب کہ دوسری طرف وزیر اعظم میاں شہباز شریف پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی سے ملاقات میں انہیں کام جاری رکھنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ واقفان حال بتاتے ہیں میاں شہباز شریف چاہتے ہیں کہ نجم سیٹھی ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کی سربراہی کریں اور ملک میں کرکٹ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کی ساکھ اور بیرونی دنیا سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے کام کریں۔ مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی بھی یہی خواہش ہے۔ وہ بھی نجم سیٹھی کو ہی چیئرمین دیکھنا چاہتے ہیں۔ جب کہ دوسری طرف سابق صدر آصف علی زرداری اپنے دیرینہ دوست چوہدری ذکا اشرف کو دوبارہ پی سی بی کے سربراہ کی حیثیت سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ بین الصوبائی رابطہ کے وفاقی وزیر احسان مزاری نے اعلان کر دیا ہے کہ مینجمنٹ کمیٹی کو توسیع نہیں ملے گی اور ذکا اشرف ہی پی سی بی کے چیئرمین ہوں گے۔ دیکھا جائے تو ایک مرتبہ پھر ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں کرکٹ بورڈ کی وجہ سے آمنے سامنے ہیں۔ دو ہزار تیرہ، چودہ میں بھی ایسا ہی ہوا تھا جب نجم سیٹھی اور ذکا اشرف کے مابین رسہ کشی ہوئی تھی۔ اب پھر دو بڑی سیاسی جماعتوں میں ٹھن گئی ہے دیکھتے ہیں کہ پیچھے کون ہٹتا ہے، میاں نواز شریف سابق صدر آصف علی زرداری کو مناتے ہیں یا پھر میاں شہباز شریف کو آصف علی زرداری کی بات ماننا پڑتی ہے۔ ان حالات میں اہم عہدے پر ذمہ داری نبھانے سے زیادہ پاکستان کرکٹ کی ساکھ کا ہے۔ چونکہ نجم سیٹھی پاکستان میں ایشیا کپ کی میزبانی کے حوالے سے ایک موقف اختیار کر چکے ہیں انہوں نے مشکل حالات  کے باوجود کرکٹ میں بھارتی بالادستی کو چیلنج بھی کر دیا ہے۔ وہ دوست ممالک کو پاکستان میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلنے پر قائل کرنے کی کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ اس سے بڑھ کر وہ ورلڈکپ میں پاکستان کی شرکت اور پھر 2025 میں پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد میں حائل رکاوٹوں کو بھی دور کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں کیا ان حالات میں کرکٹ بورڈ میں اعلی سطح پر تبدیلی سے پاکستان کی ساکھ خراب نہیں ہو گی۔ جو لوگ آج ان اہم ترین معاملات پر نجم سیٹھی سے بات چیت کر رہے ہیں اور چیزوں کو حتمی شکل دے رہے ہوں گے وہ کل کیسے اتنے ہی اعتماد اور آسانی کے ساتھ ذکا اشرف یا کسی اور سے بات چیت کریں گے۔ ان حالات میں سیاسی جماعتوں کی ایک دوسرے کو نیچے دکھانے یا اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے سے زیادہ اہم ملکی کرکٹ کا مستقبل ہے۔ موجودہ حالات تقاضا کرتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں اعلٰی سطح پر تبدیلی کے بجائے تسلسل اور استحکام کی فضا قائم کی جائے۔ آپس میں الجھنے کے بجائے متحد ہو کر دنیا کا مقابلہ کیا جائے۔ چند ماہ کے لیے کسی کو ذمہ داری دینا اور پھر سیاسی وابستگی کو دیکھتے ہوئے اسے بدل دینے سے دنیا میں پاکستان کی طرف سے اچھا پیغام نہیں جاتا۔ پی سی بی کا چیئرمین کوئی صوبائی یا وفاقی وزیر نہیں ہوتا اس عہدے کی ایک بین الاقوامی حیثیت ہے اور اس حیثیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے فیصلے کرنے کی ضرورت


ٹیم سلیکشن میں نجم سیٹھی مداخلت نہیں کرتے 
کھلاڑیوں کے انتخاب میں بابر اعظم کی رائے اہمیت رکھتی ہے 
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف سلیکٹر ہارون رشید کی گفتگو 

پاکستان کرکٹ بورڈ میں اعلیٰ عہدوں پر استحکام اور تسلسل کی ضرورت 
سیاسی وابستگی سے زیادہ ملکی کرکٹ کو مستقبل کی اہمیت دینے کی ضرورت 

مزیدخبریں