لاہور(کامرس رپورٹر ) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے نیشنل انڈسٹریل پالیسی کی تشکیل کے حوالے سے ایک اہم مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور کی زیر صدارت ہونیوالے سیشن میں سابق سیکرٹری فنانس، حامد یعقوب شیخ، ٹیم لیڈ اور عثمان خان، کنسلٹنٹ REMITبھی شریک تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ موجودہ پالیسیاں ٹیکس نیٹ میں آنیوالوں کیلئے بنائی گئی ہیں۔ انہوں نے حکومت پرزور دیا کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور صنعتی شعبے کو سپورٹ کرنے کیلئے پالیسیاں بنائی جائیں۔ ایس آر او 1842، ایس آر او 350 اور انکم ٹیکس ترمیمی ایکٹ 2024 کاروباری ماحول کو مزید مشکل بنا رہے ہیں۔ انہوں نے پٹیشنر اسیسمنٹ کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسیسنگ آفیسر کی طرف سے کی گئی اسیسمنٹ 2 کروڑ روپے سے زیادہ ہوتی ہے تو درخواست گزار کو ٹریبونل جانا پڑتا ہے۔ اگر ٹربیونل بھی درخواست گزار کے خلاف فیصلہ دیتا ہے، تو اگلا فورم ہائی کورٹ ہے، اور دو کروڑ روپے سے کم کے تخمینہ کیلئے اگلا فورم کمشنر اپیل اور پھر ہائی کورٹ ہے۔ہائی کورٹ میں، اسٹے حاصل کرنے کیلئے درخواست گزار کو اسٹے کی درخواست کیلئے تخمینہ شدہ رقم کا 30 فیصد جمع کرنا پڑتا ہے جس سے ٹیکس دہندگان کیلئے کیش فلو کے مسائل اور دیگر مشکلات پیدا ہوں گی۔ SRO 350 کے مطابق اگر پچھلا سپلائر اپنا سیلز ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرائے گا تو ان پٹ ٹیکس کلیم کرنے کیلئے بعد میں سیلز ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کیا جائے گا۔