غزہ جنگ کے باعث مستعفی امریکی ملازمین جو بائیڈن پر دبا ئوڈالنے کے لیے متحرک

واشنگٹن(این این آئی)غزہ کی پٹی میں 8 ماہ سے جاری خونریز اسرائیلی جنگ کے بعد موجودہ صدر جو بائیڈن کی پالیسی کے خلاف تنقید میں اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری محکموں بالخصوص وزارت خارجہ میں بہت سے ملازمین مستعفی ہونے پر مجبور ہوگئے ۔ اب ایسا لگنے لگا ہے کہ ان مستعفی ہونے والے ملازمین نے واشنگٹن پر پالیسی تبدیل کرنے کا دبائو ڈالنے کے لیے متحرک ہونا شروع کر دیا ۔عرب ٹی وی کے مطابق گزشتہ مہینوں میں عوامی طور پر مستعفی ہونے والے امریکی اہلکاروں کے ایک گروپ نے حکومت پر اپنا راستہ بدلنے کا دبا ئوڈالنے کے لیے آپس میں تعاون کرنا شروع کر دیا۔جوش پال، ہیریسن مان، طارق حبش، انیل شیلن، ہالا ہیریٹ، للی گرین برگ کول، الیکس سمتھ، اور سٹیسی گلبرٹ سمیت ان مستعفی ملازمین نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے ان کے خیالات اور خدشات کو نظر انداز کیا اور ان پر توجہ نہیں دی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی انتظامیہ کو اس بات کا احساس نہیں تھا کہ اس کی پالیسی نے ملک کی ساکھ کو جو نقصان پہنچایا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے بہت سے ساتھی ہیں جو اب بھی حکومت کے اندر کام کر رہے ہیں، لیکن ان کا موقف حکومت کے خلاف ہی ہے۔ مستعفی ملازمین کے گروپ نے وضاحت کی کہ چاہے انہوں نے بعد میں استعفی دینے کا فیصلہ کیا یا اندر ہی اندر سے مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ان لوگوں کی حمایت کرنے نے ہی ہمیں گروپ بنانے کی طرف راغب کیا تاکہ ہم مل کر انتظامیہ پر پالیسی تبدیل کرنے کے لیے دبا ئوبڑھا سکیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...