اسرائیلی بربریت جاری، غزہ میں مزید 200 فلسطینی شہید، وائٹ ہاؤس کا گھیراؤ

غزہ+ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) امریکی صدر جوبائیڈن نے یرغمالیوں کی بازیابی کا خیرمقدم کیا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق امریکا نے دیرالبلح میں اسرائیلی آپریشن کی معاونت کی۔ نعشوں سے گلیاں بھر گئیں۔ دوسری جانب حماس نے 8 ماہ بعد 4 یرغمالیوں کی رہائی کو اسرائیل کی ناکامی قرار دے دیا۔ حماس کا کہنا ہے کہ آپریشن میں امریکی مدد نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ امریکا اسرائیل کے جنگی جرائم میں برابر کا شریک ہے۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کے باعث زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے، زخمی افراد فرش پر لیٹے ہوئے ہیں اور طبی عملہ ضروری طبی سامان کی قلت کے ساتھ انہیں بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ غزہ پر 8 ماہ سے جاری حملوں میں فلسطینی شہداء کی تعداد 39 ہزار سے اوپر چلی گئی ہے۔ حماس رہنما اسماعیل ہانیہ نے کہا اسرائیل حماس پر اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتا۔ ایسا معاہدہ قبول نہیں کریں گے جس سے فلسطینیوں کو تحفظ نہ ملے۔ امریکہ میں فلسطین کے ہزاروں حامی مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کو گھیرے میں لیکر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق 8 جون ہفتے کے روز تقریباََ 30 ہزار مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔ فلسطین کے حامی مظاہرین نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل کے لیے حمایت پر سخت تنقید کی۔ مظاہرے کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ فلسطین کے حامیوں نے سرخ لباس پہن کر احتجاج کیا۔ انہوں نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اور پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر یہ نعرے درج تھے کہ ‘غزہ کا محاصرہ اب ختم کرو، آزاد فلسطین اور اسرائیل کو امریکی فوجی فنڈنگ ختم کرو۔ دروازے کے باہر آگ بھڑکائی، دھواں اطراف اور لان کی طرف پھیل گیا۔ جوبائیڈن اور اہلیہ جل بائیڈن وائٹ ہاؤس میں نہیں تھے۔ ترقی پذیر ملکوں کے گروپ ڈی ایٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف استعمال شدہ ویٹو ختم کیا جائے اور فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے اور اسرائیل کی غزہ جنگ میں ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام کے باعث اسرائیل کو مزید اسلحے کی فراہمی روک دی جائے۔ ڈی ایٹ  کے رکن ملکوں نے ترکیہ کے شہر استنبول میں اپنی وزارتی کونسل کے اجلاس میں یہ مطالبہ اقوام متحدہ سے ایک مشترکہ بیان میں کیا ہے۔ ان ممالک میں پاکستان، بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا، ایران، ملائیشیا، نائیجیریا اور ترکیہ شامل ہیں۔

ای پیپر دی نیشن