لیجئے جناب اب آیا ہے پنجاب حکومت کی جانب سے کسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے کسان بینک بنانے سمیت نئے اہم اقدامات کی منظوری جس کے مطابق تاریخی پیکج کے تحت،کسان بنک،گرین ٹریکٹر سکیم،ہارویسٹر اور زرعی آلات کی مقامی سطح پر تیاری اور آئل سیڈز پروموشن پروگرام کا اعلان کیا گیا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں کسانوں کو آسان قرضوں کیلئے پنجاب کسان بنک قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے یعنی جس کا صاف مطلب یہی نکلتا ہے کہ کسانوں کو بڑی آسانی سے کسان بینک کی تحویل میں دے کر انہیں مزید قرضوں میں جکڑ دیا جائے اس کے بعد وزیر اعلیٰ نے سخاوت کرتے ہوئے چھوٹے ٹریکٹر پر 70فیصد اور بڑے ٹریکٹر پر 50 فیصد سبسڈی دینے کی ہدایت کی اور اپنے والد محترم کی تجویز پر ٹریکٹرز کی مذید تعداد 10 ہزار بڑھا دی ماضی میں بھی ٹریکٹرز پر زرعی ترقیاتی بینک قرض دیا کرتا تھا اب پنجاب کسان بنک کے زریعے کسانوں کو قرض اور ٹریکٹرز پر سبسڈی قرض ملیں گے کہاوت وہی پرانی ہے' نئی بوتل میں پرانی شراب" وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے کسانوں کی تاریخ ساز تذلیل کی ہے اور اوپر سے کسانوں کے زخموں پر نمک پاشی ہی کی جا رہی ہے
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے متعدد بار وزیر اعظم شہبازشریف صاحب سے مطالبہ میں کہا ہے کہ ایک ارب ڈالر کی گندم درآمد سکینڈل پر آپ کی جانب سے واضح طور پر کہا گیا تھا کہ حکومت گندم انکوائری کمیٹی میں جلد حقائق اور اس کے ذمّہ داروں کو قوم کے سامنے لائے گی لیکن ابھی تک اس کے ذمّہ دارقوم کے سامنے شہباز شریف حکومت پیش نہیں کرسکی آخر کیوں?دو چار افراد کو اس کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے معطل کر دیا گیا اور حکومت اس گندم سکینڈل پر مٹی پاؤ پالیسی پر عمل پیرا ہے اب ایسا نہیں چلے گا حکومت کو جواب دینا پڑے گا۔
دوسری جانب حکومت پنجاب کی کارکردگی ملاحظہ کیجئے کہ گندم کٹائی سے قبل خبر آئی کہ حکومت پنجاب نے کسانوں سے گندم خریدنے کی منظوری دے دی اس کے بعد اخبارات میں اشتہارات شائع ہونے کسانوں کو باردانہ دینے کیلئے باردانہ ایپ بنائی گئی اس کے بھی اشتہارات دیے گئے پھر جناب صوبائی وزیر خوراک پنجاب نے کئی لاکھ کسانوں کا ذکر کیا جنہوں نے باردانہ کے حصول کیلئے درخواست جمع کروائی ہیں گندم کی امدادی قیمت 3900روپے کے حساب سے کسانوں سے گندم خریدی جائے گی لیکن کسانوں کو جب باردانہ نہ دیا گیا تو تشویش لاحق ہوئی کہ آخر کیا ماجرا ہے اس وقت گندم کی خریداری کا فلور ملز ،مڈل مینوں،آٹا مافیا نے آغاز کر دیا اور کسانوں سے 22 سو سے 24سو روپے میں گندم خریدی جا رہی تھی لیکن حکومت پنجاب نے چپ سادھ لی اس پراسرار خاموشی پر جماعت اسلامی نے کسانوں سے گندم مقررہ قیمت اور سرکاری سطح پر گندم نہ خریدنے کے خلاف احتجاج کی کال دی تو صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین منصورہ تشریف لائے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے ان کی آمد کا خیر مقدم کیا اس موقع پر کسان بورڈ پاکستان کے صدر سردار ظفر حسین سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبد الجبار اور دیگر رہنما بھی موجود تھے صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے لیاقت بلوچ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسم کی خرابی اور بارشوں کی وجہ سے گندم میں زیادہ نمی آنے سے گندم کی خریداری کا آغاز نہیں ہوسکا لیکن وہ ان سوالوں کا جواب نہ دے سکے کہ باردانہ کسانوں کو کیوں نہیں دیا جا رہا پرائیویٹ سیکٹر کسانوں سے اونے پونے داموں گندم خرید رہا ہے نہ ہی حکومت اور نہ ہی انتظامیہ کوئی ایکشن لے رہی ہے اس موقع پر لیاقت بلوچ نے برملا کہا کہ ہم حکومت پنجاب اور صوبائی وزیر خوراک کے موقف سے مطمئن نہیں ہیں حکومت پنجاب کسانوں سے دھوکا کر رہی ہے ہم وزیر اعلیٰ پنجاب آفس کے باہر احتجاجی دھرنا دینگے اور بھر جماعت اسلامی نے ہزاروں کسانوں کے ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب آفس کے باہر دھرنا دیا جس سے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم کسان بورڈ پاکستان کے صدر سردار ظفر حسین امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب راؤ محمد ظفر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی وسطی پنجاب نصراللہ گورایہ و دیگر نے خطاب کیا
کسانوں کے معاشی قتل کے بعد حکومت پنجاب نے کسانوں کو 400ارب پیکج دینے کا اعلان کیا کسانوں کیلئے ایسا تاریخ ساز پیکج ہوگا کہ ان کی تقدیر بدل جائے گی لیکن حکومت پنجاب کا کسان پیکج کھودا پہاڑ نکلا چوہا, 300ارب کا کسان پیکج کو کسان قرض پیکج کا نام دیا گیا کہ فی کس کسان کو ڈیڑھ لاکھ روپے دیئے جائیں گے جس سے وہ کھاد بیج خرید سکے گا کیا قرض بھی پیکج ہوتا ہے لہذا یہ بات تو ثابت ہو چکی کہ حکومت پاکستان بالخصوص پنجاب حکومت زراعت کسان کش ثابت ہوئی ہے اس خوشنما پیکج کو کسانوں کو جوتے کی نوک پر رکھنا چاہیے یہ کسان پیکج کسانوں کو قرضوں کے شکنجے میں مزید جھکڑ دے گا پاکستان میں سودی نظام رائج ہے بنک دیگر مالیاتی اداروں میں لین دین سود پر مبنی ہیکیا پنجاب کسان بنک سود سے پاک ہو گا ؟یہ جو ٹریکٹرز پر حکومت پنجاب سبسڈی دے گی سبسڈی کی رقم بھی تو قومی خزانے سے دی جانے گی اور یہ بھی قوم کا ہی پیسہ ہوگا جو حکومت پنجاب بنکوں کو ادا کرے گی ماضی میں بھی گرین ٹریکٹرز سبسڈی سکیم اپنوں کو نوازے کیلئے لائی گئی اس کے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے
پاکستان میں زراعت زبوں حالی کا شکار ہو گئی ہے پنجاب میں اب چاول کپاس کی بڑی فصل کی کاشت ہو رہی ہے کسانوں سے گندم کی فصل جس قیمت پر حکومت کے سامنے پرائیویٹ سیکٹر نے خریدی ہے اس ظلم میں ظالم حکمران ہی ٹھہرے ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب بڑے فخریہ انداز میں کہتی ہیں ہمارے اقدام سے عوام کو سستی روٹی اور سستا آٹا مل رہا ہے اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوگا کہ ظالم حکمران اور بدبختی پر مشتمل طرز حکمرانی میں روٹی کے موجد یعنی گندم کی پیداوار دینے والے کسان عوام کی کیٹیگری میں نہیں آتے۔