میاں محمد سلمان، مہتمم سوم جامعہ فتحیہ

آپ 1941ء میں اچھرہ لاہور میں میاں محمد اسلم جان کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ نے ایک علمی و روحانی ماحول میں آنکھ کھولی، آپ کا گھرانہ دین و دنیا ہر دو اعتبارسے نمایاں مقام کا حامل تھا۔ آپ کے والد گرامی ایک جید عالم دین اور بڑے زیرک و مدبر تھے۔ آپ کے دادا حافظ میاں محمد اکرم (وفات: 1946ء) مولانا نور المشائخ المعروف ملاشور بازار مجددی (افغانستان) سے فیض یافتہ تھے جبکہ آپ کے دادا کے بڑے بھائی حافظ میاں فتح محمد اچھروی فاضل اجل، حامل علم لدنی اور حضرت شاہ عبد الرسول قصوری اور حضرت خواجہ محبوب عالم توکلی کے اجل خلفاء میں سے تھے اور آپ کے پردادا میاں امام الدین حضرت شاہ ابوالخیر دہلوی اور حضرت شاہ عبد الرسول قصوری صاحب کے محب و محبوب تھے۔ میاں محمد سلمان کی تعلیم کا آغاز اپنے دادا حافظ میاں محمد اکرم سے ناظرہ قرآن کریم سے ہوا۔ ابتدائی عربی فارسی کی کتب اپنے والد محترم کی زیر سر پرستی جامعہ فتحیہ سے پڑھیں۔ پھر این ڈی اسلامیہ ہائی سکول اچھرہ سے عصری تعلیم کا آغاز کیا۔ 1963ء میں میٹرک کرنے کے بعد گورنمنٹ اسلامیہ کالج سول لائنز تشریف لے گئے ، وہاں سے گریجویشن کے بعد اورینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں سے نمایاں نمبروں میں ایم اے عربی کا امتحان پاس کیا۔ مولانا محمد ناظم ندوی کے صاحبزادے علی کاظم آپ کے گہرے دوست اور کلاس فیلو تھے دیگر کلاس فیلوز میں ڈاکٹر خالد علوی، حافظ محمد ادریس بھی تھے۔
آپ ایک نہایت نفیس طبع اور بڑے کم گو تھے۔ متنوع ذوق مطالعہ کے حامل تھے۔ تصوف ، ادب اور تاریخ آپ کے پسندیدہ موضوع تھے۔ ہومیو پیتھی سے متعلق کتب بھی آپ کے زیر مطالعہ رہتیں۔ خاندانی روایات کے تسلسل میں جامعہ فتحیہ میں اعزازی طور پر تدریس کے فرائض بھی سر انجام دیتے رہے۔ ایک علمی و روحانی خانوادے کے فرد ہونے کے ناتے تصوف و روحانیت سے غیر معمولی شغف ایک یقینی بات تھی ، سو آپ بھی سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں مولانا غلام ربانی ( ککڑشنگ،بٹہ گرام ) سے بیعت ہوئے اور جلد ہی خلافت سے نوازے گئے۔ آپ بکثرت ذکر خفی میں مصروف رہتے۔ میاں محمد سلمان اپنے والد گرامی میاں محمد اسلم جان کی وفات کے بعد 1999ء میں جامعہ فتحیہ کے مہتم سوم منتخب ہوئے۔ آپ ہی کے دور میں جامعہ میں درس نظامی کا ازسر نو اجراء￿  ہوا،تجوید و قرأ ت کا شعبہ قائم ہوا اور ایک نئے تدریسی بلاک کی تعمیر ہوئی۔ اللہ رب العزت نے آپ کو پانچ بیٹوں: حافظ میاں محمد نعمان، حافظ میاں اسامہ فرحان، میاں محمد حسان، میاں محمد عفان اور میاں انس جان سے نوازا۔ الحمدللہ یہ سب بھائی جامعہ فتحیہ کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ میاں محمد سلمان 2008ء میں ’یایتھا النفس المطمئنۃ ارجعی الی ربک راضیہ مرضیہ‘ کی صدا پر لبیک کہتے ہوئے اپنے خالق کے حضور پیش ہوئے۔

ای پیپر دی نیشن