راولپنڈی(اپنے سٹاف رپورٹر سے)راولپنڈی پولیس کے زخمی کانسٹیبل کے علاج معالجہ میں محکمہ کی عدم دلچسپی نے اسے اپنے علاج کیلئے بینظیر بھٹو ہسپتال چھوڑ کر دوسرے ہسپتال جانے پر مجبور کر دیا متاثرہ کانسٹیبل نے اپنی رودادِ سوشل میڈیا پر جاری کردی جس میں کانسٹیبل یاسر پیٹی نمبر 1630 ضلع راولپنڈی نے کہا کہ میں بطور گن مین ڈی ایس پی ایس ڈی پی او کوٹلی ستیاں کے ساتھ ڈیوٹی سر انجام دے رہا ہوں مورخہ31 مئی 2024 کو دوران ڈیوٹی ہماری سرکاری گاڑی کھائی میں جا گری جس میں ڈی ایس پی کا پاں فریکچر ہوا ہیڈ انجری ہوئی اور مجھے 4 فریکچر ٹانگ اور 2فریکچر بازوں میں آئے ہمیں بینظیر بھٹو ہاسپٹل راولپنڈی لایا گیا آج 9 دن گزرنے کے باوجود بھی میری ٹوٹی ہڈیوں کا کوئی علاج نہ کیا گیا ما سوائے پین کلر میڈیسن کے ۔مجھے آرتھو پیڈک وارڈ کی بجائے ڈینگی وارڈ میں رکھا گیا ہے اور اس وارڈ کی یہ حالت ہے کہ 3 دن سے بلڈ رپورٹس ہی نہیں دی جا رہیںاور میری ٹوٹی ہڈیاں ویسے کی ویسی کھلی پڑی ہیں محکمہ نے بھی ڈاکٹرز سے کوئی خاص دلچسپی نہیں لی کہ اسکا مسئلہ کیاہے اور علاج کیا چل رہا ہے متاثرہ کانسٹیبل نے کہا کہ ان سب تکلیفوں سے تنگ آ کر آج میں اپنی مدد آپ کے تحت سی ایم ایچ راولپنڈی آ گیا ہوں تاکہ مزید ٹائم ضائع کیے بغیر اپنا کوئی اچھا علاج کروا سکوں اور ڈیوٹی جوائن کر کے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پال سکوں کانسٹیبل یاسر نے کہا کہ میری محکمہ پولیس کے تمام سینئر افسران اورآئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اوروزیرِاعلی پنجاب محترمہ مریم نواز سے درد مندانہ اپیل ہے کہ پولیس فورس کو کسی اچھے ہسپتال کے ساتھ انٹیائٹل کیا جائے تاکہ ہم بھی اپنا اچھا اور بروقت علاج کروا سکیں۔