راولپنڈی(جنرل رپورٹر)پاکستان غیر متعدی بیماریوں کے شدید بحران سے دوچار ہے، لاکھوں افراد ذیابیطس، موٹاپے، دل کی بیماری، گردے کی بیماریوں اور بعض قسم کے کینسر میں مبتلا ہیں، میٹھے مشروبات، جوسز اور الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا استعمال اس قومی صحت کی ہنگامی صورتحال میں اہم کردار ادا کرنے والے عنصر میں شامل ہے،گزشتہ روز کنسلٹنٹ گلوبل ہیلتھ ایڈوکیسی انکیوبیٹرمنور حسین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پالیسی سازوں نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی بیماریوں کے بوجھ کو کم کرنے کا احساس کرنا شروع کر دیا، گزشتہ سال مخلوط حکومت نے جوسز اور شوگر ڈرنکس پر ایف ای ڈی میں اضافہ کیا، جو کہ کارباری مفاد پر عوامی صحت کو ترجیح دینے کی جانب ایک درست قدم تھا، حال ہی میں، پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے میٹھے مشروبات اور الٹرا پروسیسڈ مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کے اپنے عزم کا اظہار کیا،حکومت فنانس بل کے دوران ایف ای ڈی کو پچاس فیصد تک بڑھایا جائے اور حکومت کو تمام میٹھے شروبات پر ٹیکس بڑھانے پر غور کرنا چاہیے اور صحت عامہ کے لیے آمدنی کا ایک حصہ مختص کرنا چاہیے اور کمزور آبادی کے لیے پھلوں، سبزیوں اور دال کو مزید سستی بنانا چاہیے۔